الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح مسلم
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کے احکام و مسائل
2. باب بَيَانِ الصَّلَوَاتِ الَّتِي هِيَ أَحَدُ أَرْكَانِ الإِسْلاَمِ:
2. باب: نمازوں کا بیان جو اسلام کا ایک رکن ہے۔
حدیث نمبر: 100
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ جَمِيلِ بْنِ طَرِيفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ، ثَائِرُ الرَّأْسِ، نَسْمَعُ دَوِيَّ صَوْتِهِ، وَلَا نَفْقَهُ مَا يَقُولُ، حَتَّى دَنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُ عَنِ الإِسْلَامِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ"، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُنَّ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، وَصِيَامُ شَهْرِ رَمَضَانَ، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهُ؟ فَقَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّكَاةَ، فَقَالَ: هَلْ عَلَيَّ غَيْرُهَا؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَطَّوَّعَ، قَالَ: فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ، وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا، وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ".
مالک بن انس نے ابو سہیل سے، اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سےسنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اہل نجد میں سے ایک آدمی آیا، اس کے بال پراگندہ تھے، ہم اس کی ہلکی سی آواز سن رہے تھے لیکن جوکچھ وہ کہہ رہا تھا ہم اس کو سمجھ نہیں رہے تھے حتی کہ وہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ گیا، وہ آپ سے اسلام کے بارے میں پوچھ رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دن اور رات میں پانچ نمازیں (فرض) ہیں۔ اس نے پوچھا: کیا ان کے علاوہ (اور نمازیں) بھی میرے ذمے ہیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں: الا یہ کہ تم نفلی نماز پڑھو اور ماہ رمضان کے روزے ہیں۔ اس نے پوچھا: کیا میرے ذمے اس کے علاوہ بھی (روزے) ہیں؟ فرمایا: نہیں، الا یہ کہ تم نفلی روزے رکھو۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے زکاۃ کے بارے میں بتایا تو اس نے سوال کیا: کیا میرے ذمے اس کےسوا بھی کچھ ہے؟ آپ نے جواب دیا: نہیں، سوائے اس کے کہ تم اپنی مرضی سے (نفلی صدقہ) دو۔ (حضرت طلحہ نے) کہا: پھر وہ آدمی واپس ہوا تو کہہ رہا تھا: اللہ کی قسم! میں نے اس پر کوئی اضافہ کروں گا نہ اس میں کوئی کمی کروں گا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ فلاح پا گیا اگر اس نے سچ کر دکھایا۔
حضرت طلحہ رضی الله عنه بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک نجدی آدمی آیا جس کے بال پراگندہ تھےاس کی آواز کی بھنبھناہٹ ہم سن رہے تھے اور وہ جو کچھ کہہ رہا تھا اس کو ہم سمجھ نہیں رہے تھے یہاں تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےقریب آیا وہ آپؐ سے اسلام کے بارے میں پوچھ رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دن رات میں پانچ نمازیں ہیں۔ تو اس نے پوچھا کیا میرے ذمے ان کے علاوہ بھی ہیں؟ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا: نہیں اِلّا یہ کہ تو نفلی نماز ادا کرے اور ماہِ رمضان کے روزے رکھے۔ تو اس نے پوچھا کیا میرے ذمے اس کے علاوہ روزے بھی ہیں؟فرمایا: نہیں! اِلّا یہ کہ تم نفلی روزے رکھو۔ اور رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زکوٰۃ کے بارے میں بتایا تو اس نے سوال کیا کہ کیا میرے ذمے زکوٰۃ کے علاوہ صدقہ بھی فرض ہے؟ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے جواب دیا: نہیں! ہاں اگر تم نفلی صدقہ کرنا چاہو تو کر سکتے ہو۔ راوی بیان کرتے ہیں وہ آدمی یہ کہتا ہوا واپس چلا گیا اللہ کی قسم! نہ میں اس پر اضافہ کروں گا اور نہ اس میں کمی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کامیاب ہوا اگر سچا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 11
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى الايمان، باب: الزكاة فى الاسلام برقم (46) وفي الشهادات، باب: كيف يستحلف برقم (2532) وفى الصوم، باب: وجوب صوم رمضان برقم (1891) وفى الحيل، باب: فى الزكاة، وان لا يفرق بين مجتمع، ولا يجمع بين متفرق خشية الصدقة برقم (6956) وابوداؤد فى ((سننه)) فى الصلاة، باب: فرض الصلاة برقم (391 و 392) وفى الايمان والنذور، باب: فى كراهية الحلف بالآباء برقم (3252) والنسائي فى ((المجتبى)) 226/1-227 ـ فى الصلاة، باب: كم فرضت فى اليوم والليلة۔ وفي الصوم، باب: وجوب الصيام 12/4 برقم (2089) وفى 119/1-120 الايمان، باب: الزكاة برقم (5043) انظر ((التحفة)) برقم (5009) وهو فى ((جامع الاصول)) برقم (7)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 101
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ جَمِيعًا، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْلَحَ، وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ، أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَأَبِيهِ إِنْ صَدَقَ".
اسماعیل بن جعفر نے ابو سہیل سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نےحضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے، مالک سے حدیث کی طرح روایت کی، سوائے اس کے کہ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کامیاب ہوا، اس کے باپ کی قسم! اگر اس نے سچ کر دکھایا ِ یا (فرمایا:) جنت میں داخل ہو گا، اس کے باپ کی قسم! اگر اس نے سچ کر دکھایا۔
امام صاحب یہی روایت دوسرے استاد سے نقل کرتے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کامیاب ہوا، اس کے باپ کی قسم! اگر سچا ہے، یا فرمایا: جنت میں داخل ہوگا اس کے باپ کی قسم! اگر سچا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 11
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه في الحديث السابق برقم (100)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة