مکحول رحمہ اللہ سے مروی ہے: کوئی آدمی کسی شخص کے لئے اللہ کے راستے میں دنانیر خرچ کرنے کی وصیت کرے اور جس کو وصیت کی اس کا وصیت کرنے والے سے پہلے انتقال ہو جائے؟ انہوں نے کہا: وصیت کرنے والے کے وارثین کے ہاتھ سے نکلنے سے پہلے ایسی وصیت جس کے لئے وصیت کی گئی ہے اس کے وارثین کے لئے جائز ہے۔ نیز انہوں نے کہا: مرے ہوئے کے وصیت کرنے والے وارثین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس وصیت کو فی سبیل الله نافذ کریں۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3333]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف الوليد بن مسلم قد عنعن وهو مدلس، [مكتبه الشامله نمبر: 3344] » اس اثر کی سند میں ولید بن مسلم مدلس ہیں اور عن سے روایت کی ہے۔
حسن رحمہ اللہ سے مروی ہے: کوئی آدمی کسی شخص کے لئے وصیت کرے اور وصی سے پہلے (جس کے لئے وصیت کی ہے) وہ مر جائے، حسن رحمہ اللہ نے کہا: ایسی وصیت موصی لہ (یعنی جس کے لئے وصیت کی ہے) کے وارثین کے لئے جائز ہو گی۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3334]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف أشعث وهو: ابن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 3345] » اشعث بن سوار کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن ابن منصور نے [ابن منصور 367] میں صحیح سند سے روایت کی ہے۔ نیز [ابن أبى شيبه 10788] نے بھی حسن رحمہ اللہ کا یہ قول ذکر کیا ہے کہ: ایسی وصیت موصی لہ کے وارثین کے لئے ہوگی۔
ابواسحاق السبیعی نے کہا: مجھ سے بیان کیا گیا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ ایسی وصیت کو جائز قرار دیتے تھے۔ (یعنی) حسن رحمہ اللہ کے قول کے مطابق انہوں نے بھی کہا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الوصايا/حدیث: 3335]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3346] » اس حدیث کی سند بھی اشعث کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10987]
وضاحت: (تشریح احادیث 3332 سے 3335) ان اقوال کو اگر صحیح مان لیا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ وصیت کرنے والے (وصی یا موصی) سے پہلے موصی لہ (جس کے لئے وصیت کی ہے) مرجائے تو یہ وصیت موصی لہ کے وارثین کی طرف منتقل ہو جائے گی۔ واللہ اعلم۔