عامر (شعبی) رحمہ اللہ نے کہا: سیدنا علی رضی اللہ عنہ اخیافی بھائی (یعنی مادری بھائی)، خاوند اور بیوی کو دیت میں سے کچھ بھی ورثہ نہ دیتے تھے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: بعض روایات میں عامر شعبی اور اسماعیل کے درمیان ایک راوی اور مذکور ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 3075]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى علي، [مكتبه الشامله نمبر: 3085] » اس اثر کی سند میں اسماعیل: ابن ابی خالد ہیں اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ تک سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 305]
حسن رحمہ اللہ نے کہا: اخیافی بھائی دیت کے وارث نہ ہوں گے۔ [سنن دارمي/من كتاب الفرائض/حدیث: 3076]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3086] » اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن منصور 306]
وضاحت: (تشریح احادیث 3074 سے 3076) ان آثار سے معلوم ہوا کہ صرف وارث قوی حقیقی بھائی یا بیٹا ہی دیت میں سے حصہ پائے گا۔