سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ عز و جل فرماتا ہے: میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے وہ تیار کیا ہے جو آنکھ نے دیکھا نہیں، کان نے سنا نہیں، اور کسی آدمی کے دل پر گذرا نہیں (یعنی تصور میں بھی نہ آیا ہو)، اگر چاہو تو یہ پڑھ لو: «﴿فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾»(سجده 17/32) ترجمہ: کوئی نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ رکھی ہے، جو کچھ وہ عمل کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2863]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2870] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3244] ، [مسلم 2824] ، [أبويعلی 6276] ، [ابن حبان 369] ، [أبونعيم فى صفة الجنة 109-115] و [البيهقي فى البعث و النشور 389]
وضاحت: (تشریح حدیث 2862) قرآن پاک اور حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کا ایک ہی مفہوم ہے کہ الله تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کے لئے جنّت میں اتنی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جن کا انسان تصور بھی نہیں کر سکتا، اس سے جنّت اور اس کی نعمتوں کا وجود بھی ثابت ہوا، نیز یہ کہ یہ محض خیال اور وہم نہیں۔