سیدنا عبداللہ بن ابی الجدعاء رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”میری امت کے ایک آدمی کی شفاعت سے بنوتمیم سے زیادہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے“، لوگوں نے عرض کیا: آپ کے علاوہ یا رسول اللہ!، فرمایا: ”ہاں، میرے علاوہ۔“[سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2843]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح ووهيب هو: ابن خالد وخالد هو: الحذاء، [مكتبه الشامله نمبر: 2850] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 6866] ، [ابن حبان 7376] ، [موارد الظمآن 2598] ، [معجم الصحابة 530]
وضاحت: (تشریح حدیث 2842) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے کتنے خوش نصیبوں کو قیامت کے دن الله تعالیٰ کے حکم سے شفاعت کی اجازت ہوگی اور ان کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ یہ مرتبۂ بلند ملا جس کو مل گیا۔