سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحابی نے کہا: یا رسول اللہ! لوگو میں سب سے اچھا کون ہے؟ فرمایا: ”جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو۔“ عرض کیا: اور سب سے برا کون ہے؟ فرمایا: ”جس کی عمر لمبی ہو اور عمل برا ہو۔“[سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2777]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2784] » اس روایت کی سند علی بن زید بن جدعان کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2331] ، [أحمد 40/5] ، [ابن أبى شيبه 16271] لیکن اس کا شاہد صحیح بلفظ: «طُوْبٰى لِمَنْ طَالَ عُمُرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ» موجود ہے۔ دیکھئے: [أحمد 49/5] ، [طبراني فى الصغير 20/2] ، [الحاكم 339/1] ، [البيهقي 171/3] ، [ويشهد له حديث عبداللہ بن بسر فى صحيح ابن حبان 2981] ، [موارد الظمآن 1919، 2465]
اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2778]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف وانظر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2785] » تخریج و ترجمہ اوپر گذر چکا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 2776 سے 2778) معلوم ہوا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ سب سے اچھا انسان وہ ہے جو عمر رسیدہ ہو اور اچھے کام کرے، ہاں یہ صحیح ہے جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھے ہوں تو اس کے لئے اچھائی و بھلائی ہے۔ عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے