سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ایسے لوگوں کی بات سننے کے لئے کان لگائے جو اسے (سننے کو) پسند نہیں کرتے تو قیامت کے دن اس کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔“[سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2743]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2750] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 7042] ، [أبوداؤد 5024] ، [ترمذي 1751] ، [أبويعلی 2577] ، [ابن حبان 5685] ، [مسند الحميدي 541]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر کے پیچھے نظر نہ ڈالو (یعنی پہلی بار ناگہاں بنا قصد کے کسی اجنبی عورت پر نظر پڑ جائے تو دوبارہ اس کی طرف نہ دیکھو) کیونکہ پہلی نظر تو معاف ہے، لیکن دوسری تمہارے اوپر گناہ ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الرقاق/حدیث: 2744]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2751] » اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2149] ، [ترمذي 2777] ، [أحمد 3/5] ، [الحاكم 123/3] ، [ابن حبان 5570] ، [الترغيب 35/3]
وضاحت: (تشریح احادیث 2742 سے 2744) پہلی حدیث میں اپنے کانوں کو ایسی بات سننے سے بچانے کا حکم ہے جس کا بات کرنے والے سننا پسند نہ کرتے ہوں، اور جو شخص ایسا کرے اس کے لئے سخت وعید ہے کہ سیسہ اس کے کانوں میں پگھلا کر ڈالا جائے گا۔ دوسری حدیث نظر سے متعلق ہے، اور مومن مرد و عورت کو حکم ہے کہ نگاہیں نیچی رکھیں، اور کسی اجنبی کو شہوت و بری نظر سے نہ دیکھیں، اور اگر کسی مرد کی نظر بغیر قصد کے کسی اجنبی عورت پر پڑ جائے تو اس پر کوئی مواخذہ نہیں، لیکن دوبارہ اس کی طرف نہ دیکھے بلکہ نظر پھیر لے، اور اگر قصداً دیکھے گا تو گنہگار ہوگا، اور یہ قصور و گناہ بلا توبہ کے معاف نہ ہوگا۔ (والله اعلم)۔