الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
من كتاب البيوع
خرید و فروخت کے ابواب
81. باب في حَرِيمِ الْبِئْرِ:
81. کنویں کے ارد گرد احاطے کا بیان
حدیث نمبر: 2662
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَرْعَرَةُ بْنُ الْبِرِنْدِ السَّامِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "مَنِ احْتَفَرَ بِئْرًا، فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَحْفِرَ حَوْلَهُ أَرْبَعِينَ ذِرَاعًا عَطَنًا لِمَاشِيَتِهِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی کنواں کھودے تو کسی اور کے لئے جائز نہیں کہ چالیس ہاتھ اردگرد تک کنواں کھودے اپنے جانوروں کو پانی پلانے اور بٹھانے کے لئے (یعنی: چالیس ہاتھ بھر اردگرد کا احاطہ اس کنواں کھودنے والے کے لئے چھوڑ دیا جائے)۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2662]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده فيه علتان: ضعف إسماعيل بن مسلم وعنعنة الحسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2668] »
اس روایت کی سند میں اسماعیل بن مسلم ضعیف ہیں اور حسن کا عنعنہ ہے لیکن اس کا شاہد موجود ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [ابن ماجه 2486] ، [مجمع الزوائد 6705] ، [نصب الراية 291/4] ، [تلخيص الحبير 63/3] ، [البيهقي 155/6] ، [المستدرك 97/4]

وضاحت: (تشریح حدیث 2661)
باب کے عنوان حریم البیر سے مراد یہ ہے کہ کوئی کنواں کھودے تو جانور بٹھلانے اور پانی پلانے کے لئے کتنی دور تک کا احاطہ چھوڑنا ہوگا۔
مذکورہ بالا حدیث سے ثابت ہوا کہ ارد گرد چالیس چالیس ہاتھ چھوڑنا ہوگا۔
بعض علماء نے کہا ہے کہ یہ اس وقت ہے جب کنویں کی گہرائی چالیس ہاتھ ہو۔
علامہ وحیدالزماں شرح ابن ماجہ میں لکھتے ہیں کہ بعض جاہل حنفیوں نے جن کو علمِ حدیث میں بالکل دخل نہیں ہے اس حدیث سے نکالا ہے دہ در دہ حوض نجس نہ ہوگا جب اس میں نجاست پڑ جائے، حالانکہ یہ مضمون بالکل حدیث سے معلوم نہیں ہوتا، اگر کوئی اس کو دھینگا مشتی سے نکالے بھی تو لازم آتا ہے کہ حنفیہ چہل در چہل حوض کی شرط کریں، نہ کہ دہ در دہ کی، کیونکہ اس حدیث میں ہر طرف چالیس ہاتھ بیان ہوئے ہیں۔
دہ در دہ کا مطلب 10/10 ہاتھ ہے۔