سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نر (جانور) کے پانی (منی) کی قیمت لینے سے منع فرمایا۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2659]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2665] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3429] ، [ترمذي 1273] ، [نسائي 4689] ، [ابن ماجه 2160] ، [أبويعلی 6371]
وضاحت: (تشریح حدیث 2658) نر گھوڑا، اونٹ، یا گدھا، بیل، یا بکرا وغیرہ سے ان کی مادہ کا جفتی کرانے پر اجرت لینا منع ہے۔ البتہ اگر بلا شرط مادہ کا مالک کچھ دے بطورِ سلوک کے تو اس کا لینا درست ہے، نیز نر کا عاریتاً دینا بھی مستحب ہے۔ اور علماء کی ایک جماعت نے اجرت کی بھی اجازت دی ہے تاکہ نسل منقطع نہ ہو، ان احادیث کی رو سے فقہاء اس کی حرمت کے قائل ہیں۔ «(وحيدي فى شرح ابن ماجه)» ۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کے پانی پر اجرت لینے سے منع فرمایا اور زانیہ عورت کی اجرت (لینے) سے بھی منع فرمایا۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2660]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2666] » اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أحمد 332/2، 415] ، اور امام بخاری نے اس کو [تاريخ كبير 115/7] میں تعلیقاً ذکر کیا ہے اور مومسہ (یعنی زانیہ) کا اس میں ذکر نہیں۔