سیدنا ابواليسر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو کوئی محتاج (قرض دار) کو مہلت (ڈھیل) دے گا“ یا یہ کہا کہ ”جو کوئی محتاج سے قرض معاف کر دے گا اس کو الله تعالیٰ اس دن میں سایہ عطا کرے گا جس دن اس کے سایہ کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔“ راوی نے کہا: سیدنا ابوالیسر رضی اللہ عنہ نے وہ عہد نامہ منگایا جس میں قرض کی بابت لکھا تھا اور اس کو مٹا دیا اور اپنے قرض دار سے کہا کہ جاؤ میں نے معاف کیا اور بتایا کہ وہ بھی کبھی محتاج و تنگ دست تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2624]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2630] » اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2006] ، [ابن ماجه 2419 مختصرًا] ، [ابن حبان 5044] ، [ابن أبى شيبه 2211] ، [عبد بن حميد 378] ، [شرح السنة 2142] ، [مجمع الزوائد 6753]
وضاحت: (تشریح حدیث 2623) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غریب و محتاج قرض دار سے رعایت برتنے یا قرض معاف کر دینے کی کتنی فضیلت ہے۔ ایسا شخص قیامت کے دن عرش کے سایہ تلے ہوگا۔ امام مسلم رحمہ اللہ نے اس حدیث کو بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے، اور کتاب الزہد میں قصہ سیدنا ابوالیسر رضی اللہ عنہ کے عنوان سے یہ حدیث مفصلاً موجود ہے، مختصراً یہ کہ سیدنا ابوالیسر رضی اللہ عنہ کا ایک شخص کے ذمے کچھ قرض تھا، وہ اپنا حق لینے کے لئے آئے تو وہ شخص چھپ گیا، آپ رضی اللہ عنہ نے اسے بلایا اور صحیفہ منگا کر اپنے قرض کے دستاویز کو مٹا دیا، اور پھر یہ حدیث بیان کی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ...... إلخ۔
سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو اپنے قرض دار کو مہلت دے یا اس کا قرض مٹا کر معاف کر دے وہ قیامت کے دن عرش کے سایہ تلے ہوگا۔“[سنن دارمي/من كتاب البيوع/حدیث: 2625]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وأبو جعفر هو: عمير بن يزيد بن عمير، [مكتبه الشامله نمبر: 2631] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 300/5] و [ابن أبى شيبه 2216، 3059]
وضاحت: (تشریح حدیث 2624) اس حدیث سے بھی قرض دار کے ساتھ نرمی برتنے اور قرض معاف کرنے کی فضیلت ثابت ہوئی۔