الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
من كتاب الجهاد
کتاب جہاد کے بارے میں
5. باب مَنْ قَاتَلَ في سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ:
5. جو شخص تھوڑی دیر کے لئے اللہ کی راہ میں جہاد کرے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2431
أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ يَخَامِرَ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ. وَهُوَ قَدْرُ مَا تَدُرُّ حَلَبُهَا لِمَنْ حَلَبَهَا".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں اونٹنی کے دو بار دودھ اتارنے تک جہاد کرے اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔ اور یہ اتنی سی مدت ہے کہ دودھ نکالنے والا دودھ نکالے اور اونٹنی اپنا دودھ چھوڑ دے۔ [سنن دارمي/من كتاب الجهاد/حدیث: 2431]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2439] »
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2541] ، [ترمذي 1657] ، [نسائي 3141] ، [ابن حبان 4618] ، [موارد الظمآن 5196]

وضاحت: (تشریح حدیث 2430)
دوباره دودھ اتارنے کا مطلب یہ ہے کہ جانور کا جب دودھ دوہتے ہیں تو وہ اپنا دودھ اوپر چڑھا لیتا ہے، پھر اس کو ذرا سی دیر کے لئے چھوڑ دیتے ہیں تو وہ پھر اپنے تھن کو دودھ سے بھر دیتا ہے، پھر دوباره دودھ دوہنا شروع کرتے ہیں، «فُوَاقَ نَاقَةٍ» کے یہی معنی ہیں اور اس سے مراد ذرا سی دیر سے، یعنی جو شخص بھی اتنی قلیل مدت کے لئے جہاد کرے گا نیتِ خالص کے ساتھ اس کے لئے جنت واجب ہوجائے گی، اس سے جہاد کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔