الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
من كتاب الاحدود
حدود کے مسائل
10. باب في شَارِبِ الْخَمْرِ إِذَا أُتِيَ بِهِ الرَّابِعَةَ:
10. شراب پینے والا جب چوتھی بار حاکم کے پاس لایا جائے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2350
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ هُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُتْبَةَ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: "إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَاضْرِبُوهُ، ثُمَّ إِنْ عَادَ، فَاضْرِبُوهُ، ثُمَّ إِنْ عَادَ، فَاضْرِبُوهُ، ثُمَّ إِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ".
عمرو بن شرید نے اپنے والد سے روایت کیا: انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے فرماتے ہوئے سنا: جب تم میں سے کوئی پی لے تو اس کو مارو، پھر پئے پھر مارو، پھر اگر چوتھی بار پئے تو اس کو قتل کر دو۔ [سنن دارمي/من كتاب الاحدود/حدیث: 2350]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف عبد الله بن عتبة بن عروة بن مسعود الثقفي ما وجدت له ترجمة وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 2359] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ عبداللہ بن عتبہ بن عروہ بن مسعود ثقفی کا ترجمہ کسی نے نہیں لکھا، باقی رجال ثقہ ہیں، دیکھئے: [أبوداؤد 4484] ، [نسائي 5678] ، [ابن ماجه 2572] ، [طبراني 7244] ، [أحمد 388/4، 389، ويشهد له حديث أبى هريرة فى صحيح ابن حبان 4447] ، [موارد الظمآن 1517] و [أبويعلی 7363]

وضاحت: (تشریح حدیث 2349)
اس حدیث سے بظاہر یہ معلوم ہوا کہ شرابی چوتھی بار اگر شراب پیئے تو اس کو قتل کی سزا دی جاسکتی ہے، بعض علماء کی یہی رائے ہے مگر جمہور نے شرابی کے قتل کو اور اس حدیث کو منسوخ قرار دیا ہے، اور ناسخ ایک تو وہ حدیث ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مسلمان کا قتل تین چیزوں کے ارتکاب پر جائز ہے: قتل کے بدلے قتل، مرتد اور زانی المحصن (دیکھئے حدیث رقم 2334)، اس میں چور کی سزا قتل نہیں ہے، نیز سنن ابی داؤد میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی (کسی کو) چوتھی بار شراب پینے پر قتل نہیں کیا تھا، صرف کوڑوں کی سزا ہی پر اکتفا کیا، اور امام شافعی رحمہ اللہ نے اجماع نقل کیا ہے کہ شراب پینے والے کو کسی صورت میں قتل کی سزا نہیں۔
اس کی تفصیل حدیث (2142) کی تشریح میں گذر چکی ہے۔
(مبارکپوری رحمہ اللہ)۔