سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حاجت و ضرورت کا یہ خطبہ سکھایا: «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ يا إِنَّ الْحَمْدُ لِلّٰهِ ............. وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُهٗ» یعنی سب تعریفیں یا بیشک سب تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں، ہم اس کی حمد و ثنا کرتے ہیں اور اسی سے مدد کے طلب گار ہیں اور اسی سے مغفرت و بخشش مانگتے ہیں اور اپنے نفسوں کے شر سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، جس کو الله تعالیٰ ہدایت سے نوازے اس کو پھر کوئی گمراہ کرنے والا نہیں، اور جسے اللہ ہی گمراہ کر دے اسے پھر کوئی ہدایت دینے والا نہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں، پھر یہ تین آیات تلاوت فرمائیں: «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ﴾» [آل عمران: 102/3] ، «﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا﴾» [النساء: 1/4] «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا ٭ يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا﴾»[الاحزاب: 70/33 -71] ، پھر اپنی حاجت بیان کرتے (یعنی اس کے بعد نکاح کا ایجاب و قبول کراتے)۔ [سنن دارمي/من كتاب النكاح/حدیث: 2239]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2248] » اس روایت کی سند منقطع ہے، لیکن دوسری اسانید سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2118] ، [ترمذي 1105] ، [نسائي 1403] ، [ابن ماجه 1892] ، [أبويعلی 5233، 5234]
وضاحت: (تشریح حدیث 2238) اس حدیث میں نکاح کے خطبہ میں اس خطبہ اور تینوں آیات کے پڑھنے کا ثبوت ہے، اور یہ خطبہ صرف نکاح کے لئے خاص نہیں بلکہ ہر حاجت و ضرورت کے وقت پڑھنا چاہیے خواہ جمعہ کا خطبہ ہو، عید کا اور وعظ و نصیحت کے لئے ہو، اہلِ ظاہر تو اس خطبہ کو واجب کہتے ہیں مگر باقی علمائے امّت نے اسے مسنون و مستحب کہا ہے، اگر خطبہ نہ بھی پڑھا جائے اور مجرد ایجاب و قبول ہو، شاہد اور ولی موجود ہوں ان کی رضامندی سے ایجاب وقبول ہو تب بھی نکاح صحیح ہوگا کیونکہ متعدد روایات میں خطبہ کا ذکر نہیں جیسا کہ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی پچھلی حدیث میں صرف یہ کہا: جاؤ میں نے اس کو تمہاری زوجیت میں دیا۔ اور خطبہ کا ذکر نہیں۔ واللہ اعلم۔