سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوات میں شریک ہوئے اور ہم ٹڈی کھاتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصيد/حدیث: 2049]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2053] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5495] ، [مسلم 1952] ، [أبوداؤد 3812] ، [ترمذي 1821] ، [نسائي 3367] ، [أحمد 353/4، 380] ، [ابن حبان 5257] ، [الحميدي 730]
وضاحت: (تشریح حدیث 2048) ٹڈی کھانا بلا تردد جائز ہے، یہ قدرتی عطیہ بھی ہے اور عذاب بھی، کیونکہ جہاں ان کا حملہ ہو جائے کھیتیاں برباد ہو جاتی ہیں، ٹڈی کو بلا ذبح کئے کھانا درست ہے جیسا کہ مچھلی بھی بلا ذبح کئے ہوئے حلال اور اس کا کھانا درست ہے۔ «أُحِلَّ لَنَا الْمَيْتَتَانِ»”ہمارے لئے دو مرے ہوئے جانور حلال کر دیئے گئے ہیں۔ “ ٹڈی اور مچھلی، ان کو بلا ذبح کئے ہوئے کھانا جائز ہے، اس کی تفصیل آگے آ رہی ہے۔