عبدالله بن ابی قتادہ نے بیان کیا کہ میرے والد صلح حدیبیہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے (اور دشمنوں کا پتہ لگانے آگے نکل گئے)، ان کے ساتھیوں نے احرام باندھ لیا، سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا، انہوں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا، اس کا نیزے سے شکار کیا اور اس کا گوشت کھایا، ان کا بیان ہے کہ پھر میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے جنگلی گدھا دیکھا تو اس پر نیزه یا تیر پھینک کر شکار کر لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام سے فرمایا: ”کھاؤ“ اور وہ سب حالت احرام میں تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1864]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1867] » اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1821] ، [مسلم 1196] ، [نسائي 2824] ، [ابن ماجه 3093] ، [ابن حبان 3966] ، [الحميدي 428]
وضاحت: (تشریح حدیث 1863) احرام کی حالت میں شکار کرنا ممنوع ہے، سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا اس لئے ان کے شکار کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نکیر نہیں کی، اور جو لوگ احرام باندھ چکے تھے ان کو اس کا گوشت کھانے کے لئے کہا۔ اس سے معلوم ہوا کہ محرم شکار نہیں کر سکتا لیکن شکار کیا ہوا گوشت کھا سکتا ہے۔
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمارا قافلہ احرام باندھے چلا جا رہا تھا اور میں (سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ) بے احرام کے تھا کہ اچانک میں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا، میں گھوڑے پر سوار ہوا اور اسے شکار کر لیا، ساتھیوں نے اس کے گوشت کو کھایا اور وہ احرام کی حالت میں ہی تھے، اور میں نے نہیں کھایا، وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس بارے میں) پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”کیا تم نے اشارہ کیا؟ تم نے اسے شکار کیا؟“ یا یہ کہا کہ ”تم نے مارا؟“ انہوں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب کھا لو۔“[سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1865]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1869] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1824] ، [مسلم 1196] ، [نسائي 2826]
وضاحت: (تشریح حدیث 1864) اس سے معلوم ہوا کہ محرم کا شکار کی طرف اشارہ بھی کرنا ممنوع ہے اور نہ وہ ایسی صورت میں شکار کا گوشت کھا سکتے ہیں۔
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو واپس کر دیا اور فرمایا کہ: ”ہم احرام کی حالت میں ہیں، شکار نہیں کھا سکتے۔“[سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1866]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1870] » اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1824] ، [مسلم 1193] ، [ترمذي 849] ، [نسائي 2818] ، [ابن ماجه 3090] ، [ابن حبان 136، 3967] ، [الحميدي 801]
وضاحت: (تشریح حدیث 1865) اس ہدیہ گوشت کو لینے اور کھانے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لئے انکار کر دیا کہ وہ شکار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ کرنے کی نیّت سے کیا گیا تھا، جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
معاذ بن عبدالرحمٰن بن عثمان تیمی سے روایت ہے کہ ان کے والد عبدالرحمٰن نے کہا کہ ہم سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ایک سفر میں تھے کہ ان کو ایک پرندہ ہدیہ پیش کیا گیا اور وہ سب احرام باندھے ہوئے تھے، اور سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ سو رہے تھے تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے اس پرندے کے گوشت کو کھایا اور کچھ لوگوں نے اس سے پرہیز کیا، جب سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے تو لوگوں نے انہیں اس کی خبر دی، پس سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کی تائید کی جنہوں نے گوشت کھا لیا تھا اور فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شکار کا گوشت کھایا تھا۔ [سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1867]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1871] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1197] ، [نسائي 2816] ، [ابن حبان 3966] ، [الحميدي 428]
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابواء یا دوان میں میرے پاس سے گزرے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے واپس کر دیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے پر ملال دیکھا تو فرمایا: ”ہم کو یہ (لوٹانے کی ضرورت نہیں تھی) لیکن اس وقت ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔“[سنن دارمي/من كتاب المناسك/حدیث: 1868]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1872] » اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے، جیسا کہ اوپر (1866) میں گزر چکا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1866 سے 1868) محرم کا حالتِ احرام میں شکار کرنا باتفاق علماء حرام ہے، اگر محرم نے شکار کی طرف اشارہ کیا یا شکار میں مدد دی تب بھی وہ شکار کا گوشت محرم کے لئے حرام ہے جیسا کہ حدیث سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے ظاہر ہے، ہاں اگر کسی بے احرام والے نے اپنی مرضی سے بلا کسی محرم کی مدد کے شکار کیا اور نہ اس کی یہ نیّت رہی ہو کہ وہ احرام والوں کو شکار کا گوشت کھلائے گا، ایسی صورت میں احرام والے لوگ شکار کا گوشت کھا سکتے ہیں، احادیث الباب اسی کی طرف رہنمائی کرتی ہیں اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی شکار کا گوشت کھایا اور صحابہ کرام کو کھلایا تھا جیسا کہ سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے۔ «(واللّٰه أعلم وعلمه أتم)» ۔