سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت سے کہا: ”تم شوہر کی اجازت کے بنا روزہ نہ رکھو۔“[سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1757]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1760] » اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھے: [أبوداؤد 2459] ، [ابن ماجه 1762] ، [أبويعلی 1037] ، [ابن حبان 1488] ، [الموارد 956]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت اپنے شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر رمضان کے علاوہ ایک دن کا بھی نفلی روزہ نہ رکھے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1758]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1761] » اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5192] ، [مسلم 1026] ، [أبوداؤد 2458] ، [ترمذي 782] ، [ابن ماجه 1722] ، [أبويعلی 6273] ، [ابن حبان 3572] ، [مسند الحميدي 1033، 1046]
وضاحت: (تشریح احادیث 1756 سے 1758) نفلی روزہ نفلی عبادت ہے اور خاوند کی اطاعت عورت کے اوپر فرض ہے اس لئے نفلی عبادت سے زیادہ فرض کی ادائیگی ضروری ہے، مرد دن میں اگر اپنی بیوی سے ملاپ کرنا چاہے تو عورت کو نفلی روزہ ختم کرنا ہو گا، لہٰذا پہلے ہی اجازت لے کر اگر روزہ رکھے تو بہتر ہے (مولانا راز رحمۃ اللہ علیہ)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر شوہر موجود ہو تو عورت اس کی اجازت کے بغیر ایک دن کا بھی نفلی روزہ نہ رکھے“، فرمایا: ”نذر کا روزہ پورا کرے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصوم/حدیث: 1759]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1762] » اس روایت کی سند حسن لیکن حدیث متفق علیہ ہے، جیسا کہ اوپر مذکور ہے۔ نیز دیکھئے: [مسند الحميدي 1046]
وضاحت: (تشریح حدیث 1758) ان احادیث سے ثابت ہوا کہ عورت کو نفلی روزہ رکھنے کے لئے شوہر کی اجازت لینا ضروری ہے، اس سے شوہر کا حق بھی معلوم ہوا نیز یہ بھی پتہ چلا کہ فرض روزے کے لئے شوہر کی اجازت کی ضرورت نہیں، اسی طرح فرض نماز و زکاۃ ہے کہ اس کے لئے شوہر سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے۔