سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ (زکاۃ کا بیان) لکھا جو ابھی زکاة وصول کرنے والوں تک پہنچا بھی نہیں تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے۔ آپ کی وفات کے بعد اسے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نافذ کیا اور اس پر عمل درآمد کیا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عمل کیا، اور جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ (شہید کئے گئے تو وہ زکاۃ کا بیان) ان کی تلوار یا وصیت کے ساتھ جڑا ہوا تھا اور اس میں اونٹ کی زکاۃ اس طرح تھی کہ ہر پانچ اونٹ میں پچیس اونٹ تک ایک ایک بکری تھی، پچیس اونٹ میں پینتیس تک ایک سالہ اونٹنی اور اگر یہ نہ ہو تو دو سالہ اونٹ، پینتیس سے زیادہ ہوں پینتالیس تک ایک بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) اور چھیالیس سے ساٹھ تک ایک حقہ (تین سالہ اونٹنی) ساٹھ سے زیادہ ہوں تو پحھتر تک جذعہ (چار سالہ اونٹنی) پحھتر سے زیادہ ہوں تو نوے تک دو بنت لبون (دو دو سالہ اونٹنی) اکانوے سے ایک سو بیس تک دو حقے (تین تین سالہ اونٹنی) اس سے زیادہ ہوں تو ہر پچاس پر ایک حقہ (تین سالہ اونٹنی) اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون (دو سالہ اونٹنی) ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1664]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف والحديث صحيح بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 1666] » اس سند سے یہ حدیث ضعیف ہے، لیکن اس کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1568] ، [ترمذي 62] ، [ابن ماجه 1798] ، [أبويعلی 5470، و غيرهم]
اس سند سے بھی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسی طرح روایت کیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الزكاة/حدیث: 1665]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1667] » اس حدیث کی تخریج بھی گذر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1663 سے 1665) حدیث الباب سے اونٹ کی زکاة کا نصاب معلوم ہوا جو پانچ عدد اونٹ پر ایک بکری، 10 پر دو، 15 اپر تین، 20 پر چار اور پچیس پر بنت مخاض (ایک سالہ اونٹنی) ہیں، اس سے زیادہ پر جس طرح حدیث میں مذکور ہے، پانچ سے کم پر زکاۃ نہیں۔