سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں عید کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلا اذان و اقامت خطبے سے پہلے نماز پڑھی۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1641]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1643] » اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 958] ، [مسلم 885] ، [أبوداؤد 1141] ، [نسائي 1574] ، [ابن حبان 2819] ، [أبويعلی 2033]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم پر گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے عید کے دن خطبہ سے پہلے نماز شروع کی پھر خطبہ دیا، خیال کیا گیا کہ خواتین نہیں سن سکیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس گئے، ان کو وعظ و نصیحت کی اور انہیں صدقہ کرنے کا حکم دیا، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے کو پکڑے ہوئے تھے اور خواتین سونے چاندی کے زیور لے کر آ تیں اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالتی رہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1642]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1644] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 961] ، [مسلم 884] ، [أبوداؤد 1142] ، [نسائي 1568] ، [ابن ماجه 1223]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ عید کے دن حاضر ہوتا رہا، سب ہی عید میں خطبے سے پہلے نماز پڑھتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب العيدين/حدیث: 1643]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1645] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 962] ، [مسلم 884] ، [أبوداؤد 1147] ، [ابن ماجه 1273]
وضاحت: (تشریح احادیث 1640 سے 1643) ان احادیث سے ثابت ہوا کہ عیدین کا خطبہ نماز کے بعد ہے، اور عیدین کی نماز کے لئے نہ اذان ہے اور نہ ا قامت (تکبیر)۔ عید کی نماز کے بارے میں اختلاف ہے کہ سنّت ہے یا واجب، وجوب کے قائلین نے «﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾» سے عید کی نماز مراد لی ہے جس کا امر ہے اور امر وجوب کے لئے ہوتا ہے۔ نیز مذکورہ بالا طویل حدیث سے عورتوں کا نماز کے لئے عیدگاہ جانا بھی ثابت ہوا حتیٰ کہ حیض والی عورتوں کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدگاہ جانے کے لئے کہا تاکہ کم از کم دعا میں شریک رہیں، تفصیلی حدیث آگے نمبر (1648) پر آ رہی ہے۔ نیز اس حدیث سے اجنبی عورتوں سے کلام کرنا اور عورتوں کا اجنبی مرد کا کلام سننا بھی ثابت ہوا، نیز اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر صدقہ و خیرات کرنا بھی ثابت ہوا، (واللہ اعلم)۔