اوس (بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جمعہ کو نہائے اور نہلائے، پھر سویرے سویرے (جمعہ کے لئے) نکلے، پھر امام کے قریب بیٹھے، اور خاموشی سے خطبہ سنے، لغو حرکت نہ کرے یہاں تک کہ امام فارغ ہو جائے، تو اس کو ہر قدم پر ایک سال کے روزے اور قیام (عبادت) کا سا ثواب ہے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1586]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1588] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 1401] ، [ابن حبان 2781] ، [موارد الظمآن 559]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے پاس بیٹھے ہوئے آدمی سے کہو چپ ہو جاؤ، تو تم نے خود لغو حرکت کی۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1587]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1589] » اس حدیث کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [بخاري 934] ، [مسلم 851] ، [الموطأ فى الجمعة 6] ، [أبويعلی 5846] ، [ابن حبان 2793]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم نے اپنے پاس بیٹھے شخص سے کہا: چپ رہو اور امام خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو بات کی۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1588]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1590] » اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مسند الحميدي 996]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس سند سے بھی مثل سابق مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1589]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1591] » اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1585 سے 1589) اس باب کی تمام احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ خطبۂ جمعہ خاموشی سے سننا واجب ہے، اور جو عبث کام یا بات کرے اس کا ثواب جاتا رہتا ہے، حتیٰ کہ کسی سے یہ کہنا بھی کہ چپ رہو درست نہیں ہے۔