حکم اور سلمہ بن کہیل رحمہ اللہ دونوں نے کہا: سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے ہمیں مزدلفہ میں اقامت کے بعد مغرب تین رکعت پڑھائی، پھر سلام پھیر کر کھڑے ہوئے، پس دو رکعت عشاء کی پڑھی، پھر حدیث بیان کی کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس جگہ اسی طرح نماز پڑھی، اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس جگہ ایسے ہی کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1557]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1559] » اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1092] ، [مسلم 1288] ، [أبوداؤد 1931] ، [ترمذي 888] ، [نسائي 482] ، [ابن حبان 6859]
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1558]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1560] » تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1556 سے 1558) مذکورہ بالا حدیث سے مزدلفہ میں مغرب و عشاء ملا کر ایک تکبیر (اقامت) سے پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے، لیکن دوسری روایاتِ صحیحہ سے دو نمازیں ایک اذان دو ا قامت (تکبیر) سے پڑھنے کا ثبوت ہے جو راجح ہے، نیز یہ کہ دو نمازوں کے درمیان صرف تکبیر ہے، سنّت یا نفل پڑھنا ثابت نہیں۔ نیز سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف مزدلفہ میں جمع بین الصلاتین کیا، اس سے استدلال بھی صحیح نہیں کیونکہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے خود اس کے برعکس مروی ہے، نیز پچھلے باب میں بھی غزوۂ تبوک وغیرہ میں جمع بین الصلاتین کا ثبوت گذر چکا ہے۔ واللہ علم۔