سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ نجم کو پڑھا تو اس میں (آیت سجدہ پر) سجدہ کیا، اور وہاں موجود تمام لوگوں نے سجدہ کیا سوائے ایک شیخ (بوڑھے) کے جس نے مٹھی بھر ریت و کنکر لیا اور اپنی پیشانی پر رکھ لیا اور کہا: مجھے (سجدہ کرنے کے بجائے) یہی کافی ہے، (مسلم شریف میں ہے: سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے دیکھا یہ شخص کفر کی حالت میں مرا)۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1504]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1506] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1067] ، [مسلم 576] ، [أبوداؤد 1406] ، [نسائي 958] ، [أبويعلی 5218] ، [ابن حبان 2764]
وضاحت: (تشریح حدیث 1503) یہاں سے امام دارمی رحمہ اللہ نے سجودِ تلاوت کا ذکر شروع کیا ہے۔ مذکورہ بالا روایت سے سورۂ نجم کا سجدہ ثابت ہوا جو آخری آیت: «﴿فَاسْجُدُوا لِلّٰهِ وَاعْبُدُوا﴾ [النجم: 62] » پر ہے، اور جس پر مسلم و کافر اور مشرک سب ہی سجدے میں گر پڑے تھے۔ آیت کا مطلب: ”پس تم اللہ کے لئے سجدہ کرو اور اسی کی عبادت کرو۔ “