سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی جب تشہد سے فارغ ہو جائے تو اللہ تعالیٰ سے چار چیزوں کی پناہ طلب کرے: جہنم کے عذاب سے، قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح الدجال کے فتنے سے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1381]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1383] » یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 588] ، [أبوداؤد 983] ، [نسائي 1309] ، [ابن ماجه 909] ، [أبويعلی 6133 وغيرهم]
اوزاعی سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1382]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1384] » یہ روایت اس سند سے صرف امام دارمی رحمہ اللہ نے روایت کی ہے جو ضعیف ہے، لیکن مذکورہ بالا سند صحیح ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1380 سے 1382) تشہد میں التحیات اور درود و سلام کے بعد دعا کرنے کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار دیا ہے جو چاہیں دعا کریں جیسا کہ گذر چکا ہے۔ مذکورہ بالا روایت میں حکم ہے کہ چار چیزوں سے پناہ مانگو اس لئے بعض علماء نے اس دعا یعنی: «اَللّٰهُمَّ أَعُوْبِكَ» کو تشہد میں پڑھنا واجب کہا ہے۔ اسی طرح «اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ ظُلْمًا كَثِيْرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِيْ مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِيْ إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمْ.» کہنا بھی ماثور و درست ہے، نیز «رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَّفِيْ الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ.» کہنا بھی سنّت ہے، اس کے علاوہ بھی کئی دعائیں ہیں جو تشہد میں پڑھنا سنّت ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے تشہد میں صرف ان دعاؤں کے پڑھنے کو ترجیح دی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پڑھنی ثابت ہیں۔