سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا بدن بھاری ہو گیا ہے اس لئے مجھ سے پہلے رکوع یا سجدے میں نہ جاؤ، میں تم سے کتنا ہی پہلے رکوع میں جاؤں جب رکوع سے سر اٹھاؤں گا تو تم مجھے پا لو گے، اسی طرح سجدے میں کتنا ہی پہلے جاؤں سر اٹھانے سے پہلے تم مجھے (سجدے میں) پا لو گے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1352]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1354] » یہ حدیث حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 619] ، [ابن ماجه 963] ، [ابن حبان 2229] ، [الحميدي 613]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی شخص جو (رکوع یا سجدہ میں) امام سے پہلے اپنا سر اٹھا لیتا ہے، اس بات سے نہیں ڈرتا کہ کہیں اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے کے سر کی طرح بنا دے، یا اس کی صورت کو گدھے کی سی صورت بنا دے۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1353]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1355] » یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 691] ، [مسلم 427] ، [أبوداؤد 623] ، [ترمذي 582] ، [نسائي 827] ، [ابن ماجه 961] ، [ابن حبان 2282 وغيرهم]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز کی ترغیب دی، اور جب وہ آپ کی امامت میں رکوع و سجدہ کریں تو مسابقت سے منع کیا، اور اس سے منع کیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے سلام پھیریں، اور فرمایا کہ: ”میں تم کو اپنے پیچھے اور آگے ہر طرف سے دیکھتا ہوں۔“[سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1354]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1356] » یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 426] ، [أبوداؤد 626] ، [أبويعلی 3952] ، [ابن أبى شيبه 328/2]
وضاحت: (تشریح احادیث 1351 سے 1354) ان روایات سے رکوع اور سجود یا سلام میں امام پر مسابقت کرنے یعنی امام سے پہلے رکوع و سجود میں چلے جانے کی سخت ممانعت ہے، بلکہ علماء نے اسے حرام قرار دیا ہے اور ایسے شخص کی نماز باطل ہو جائے گی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت وعید سناتے ہوئے فرمایا کہ ”ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ اس کا سر یا منہ گدھے کا سا بنا دے“، یہ عقوبۃ عاجلہ بھی ہو سکتی ہے اور اخروی سزا بھی ہو سکتی ہے۔ شارح ترمذی علامہ عبدالرحمٰن مبارکپوری نے تحفۃ الاحوذی میں دمشق کے ایک محدث کا واقعہ ذکر کیا ہے جو نقاب لگا کر درس دیا کرتے تھے، استفسار پر بتایا کہ میں نے جب یہ حدیث پڑھی تو سوچا یہ تو مستحیل ہے اور عمداً و قصداً امام سے پہلے سر اٹھایا اور اللہ نے واقعی میرا سر ایسا بنا دیا۔ «(اعاذنا اللّٰه وإياكم منه)» اللہ تعالیٰ کی قدرت و مشیت سے یہ بعید نہیں ہے، بعض علماء نے اس سے مراد آخرت میں ایسا ہونا لیا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ گدھے کا سا سر ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی عقل خبط ہو جائے گی۔ بہرحال یہ بڑی سزا ہے جو دنیا میں ہو یا آخرت میں، حقیقی ہو یا معنوی، ہر صورت میں موجبِ عذاب ہے، اس لئے امام پر سبقت لے جانے یعنی امام سے پہلے رکوع یا سجدے میں جانے سے ڈرنا اور رک جانا چاہیے۔