الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
9. باب الدُّعَاءِ عِنْدَ الأَذَانِ:
9. اذان کے وقت دعا کا بیان
حدیث نمبر: 1234
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَنْبَأَنَا مُوسَى هُوَ ابْنُ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "ثِنْتَانِ لَا تُرَدَّانِ أَوْ قَلَّ: مَا تُرَدَّانِ: الدُّعَاءُ عِنْدَ النِّدَاءِ، وَعِنْدَ الْبَأْسِ حِينَ يُلْحِمُ بَعْضُهُ بَعْضًا".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو (وقت) دعائیں رد نہیں کی جاتی ہیں یا کم رد کی جاتی ہیں۔ ایک تو اذان کے وقت کی دعا، دوسرے لڑائی کے وقت جب لوگ ایک دوسرے سے بھڑ جاتے (برسرِ پیکار ہوتے) ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب الصللاة/حدیث: 1234]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1236] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ أبوداؤد 2540] ، [المنتقي 1065] ، [المعجم الكبير 5756] ، [ابن خزيمه 419] ، [الحاكم 198/1] و [البيهقي 410/1] وغيرهم۔

وضاحت: (تشریح حدیث 1233)
اس حدیث سے دعا کی قبولیت کے اوقات معلوم ہوئے، اذان کے بعد اور میدانِ جنگ میں قتال کرتے وقت دعا کی قبولیت کے اوقات ہیں۔
اس کے علاوہ فجر کی اذان سے پہلے اور جمعہ کے دن عصر سے مغرب کی اذان تک یہ اوقات بھی دعا کی قبولیت کے ہیں، جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔