سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حیض کی کم سے کم مدت تین دن ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: آپ کا بھی یہی قول ہے؟ فرمایا: ہاں، جب عادة ایسی ہو تو تین ہی دن مدت حیض ہے۔ سفیان نے کہا: میں نے امام دارمی رحمہ اللہ سے اس بارے میں استفسار کیا تو انہوں نے فرمایا: کم سے کم حیض کی مدت ایک دن ایک رات ہے اور زیاد سے زیادہ پندرہ دن۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 867]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 871] » اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔
امام حسن رحمہ اللہ نے کہا: کم سے کم مدت حیض تین (دن) ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 868]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن أبي زكريا، [مكتبه الشامله نمبر: 872] » محمد بن ابی زکریا کی وجہ سے یہ سند کمزور ہے، لیکن آنے والی روایت سے اسے تقویت ملتی ہے۔
عطاء نے کہا: اقل حیض ایک دن ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 869]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 873] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [دارقطني 802/1] ، [بيهقي 320/1 وعلقه البخارى الفتح 459/1] ، بیہقی نے امام شافعی سے بھی ایک دن اقل حیض ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [المعرفة 171/2]
امام حسن رحمہ اللہ نے کہا: حیض کے دن شروع ہونے سے ایک دو دن پہلے ہی خون آ جائے تو وہ حیض ہی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 870]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 874] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ وہیب: ابن خالد اور یونس: ابن عبید ہیں۔
وضاحت: (تشریح احادیث 866 سے 870) حیض کی اقل اور اکثر مدت کے بارے میں اجتہادات اور اختلافات ہیں اور کسی حدیث سے اس کی تحدید نہیں ہوتی، اور ہر عورت کی اپنی عادة شہریہ ہوتی ہے اور عورت بذاتِ خود حیض و استحاضہ میں فرق کر سکتی ہے۔