سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک رات سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس پانی ہے؟“ میں نے کہا: ہاں، آپ سواری پر سے اترے اور چلے، یہاں تک کہ اندھیری رات میں مجھ سے اوجھل ہو گئے، پھر لوٹ کر آئے تو میں نے ڈولچی سے پانی ڈالا، پس آپ نے اپنے دونوں ہاتھ اور منہ دھویا، آپ اون کا جبہ پہنے ہوئے تھے تو ہاتھ آستیوں سے نہ نکال سکے، آپ نے نیچے سے ہاتھوں کو باہر نکالا، پھر کہنیوں کو دھویا، اور سر پر مسح کیا، پھر میں آپ کے موزے اتارنے کو جھکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں رہنے دو، میں نے ان کو طہارت کی حالت میں پہنا ہے۔“ پس آپ نے ان (دونوں موزوں) پر مسح کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطهارة/حدیث: 736]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 740] » اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 182، 206] ، [مسلم 274] ، [أبوداؤد 149] ، [نسائي 79] ، [ابن ماجه 545] ، [ابن حبان 1347] ، [الحميدي 775]
وضاحت: (تشریح حدیث 735) وضو کے بعد طہارت کی حالت میں پہنے ہوئے موزوں پر جب کہ وہ زیادہ پتلے اور پھٹے نہ ہوں مسح کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، اور تقریباً 80 صحابہ کرام نے اس کو روایت کیا ہے لہٰذا متواتر ہے، اور اس مسح کا انکار حدیث کا انکار ہے۔