الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
53. باب في الْعَرْضِ:
53. عرض کا بیان
حدیث نمبر: 654
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ: "عَرَضْتُ عَلَى الشَّعْبِيِّ أَحَادِيثَ الْفِقْهِ، فَأَجَازَهَا لِي".
عاصم الاحول نے بیان کیا کہ میں نے امام شعبی رحمہ اللہ پر احادیث احکام پیش کیں اور انہوں نے مجھے ان کی روایت کرنے کی اجازت دی۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 654]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 656] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المعرفة والتاريخ 826/2] ، [الكفاية ص: 264] ، [المحدث الفاصل 466، 485]

وضاحت: (تشریح حدیث 653)
«عرض» طرق تحمل کے آٹھ طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے جس میں شاگرد استاذ کے سامنے احادیث و روایات پیش کرے اور استاذ ان کی روایت کرنے کی اجازت دیں، اور اس طریق میں عموماً یہ کہا جاتا ہے «عرضت على فلان فأجازني» ۔

حدیث نمبر: 655
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ: أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مَرَّ فِي الْمَسْجِدِ بِسِهَامٍ: "أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا"؟، قَالَ: نَعَمْ.
سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ میں نے عمرو بن دینار سے عرض کیا: کیا آپ نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث سنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا جو کہ مسجد میں تیر لے کر گزر رہا تھا: اس کی نوک (کی طرف سے) پکڑو۔ عمرو بن دینار نے کہا: ہاں میں نے انہیں یہ کہتے سنا۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 655]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 657] »
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 451] ، [مسلم 2614] ، لیکن اس میں ”نعم“ کا اضافہ نہیں ہے، اس کے لئے دیکھئے: [مسند أبى يعلی 1827] و [صحيح ابن حبان 1647] و [مسند الحميدي 1289]

حدیث نمبر: 656
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ: أَسَمِعْتَ أَبَاكَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ "يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ"؟، قَالَ: نَعَمْ.
سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، میں نے عبدالرحمٰن بن القاسم سے کہا: کیا تم نے اپنے والد کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں ان کا بوسہ لیتے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے انہیں یہ کہتے سنا۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 656]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 658] »
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور حدیث التقبیل متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1927] ، [مسلم 1106 بهذا اللفظ] ۔ نیز دیکھئے: [مسند أبى يعلي 4428] ، [صحيح ابن حبان 537] و [مسند الحميدي 198]

وضاحت: (تشریح احادیث 654 سے 656)
ان روایات میں سماع حدیث تصدیق طلب کرنا ہی اجازه ہے جو روایتِ حدیث کی ایک قسم ہے۔

حدیث نمبر: 657
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ مَنْصُورٌ بِحَدِيثٍ فَلَقِيتُهُ، فَقُلْتُ: أُحَدِّثُ بِهِ عَنْكَ؟، قَالَ: "أَوَ لَيْسَ إِذَا كَتَبْتُ إِلَيْكَ فَقَدْ حَدَّثْتُكَ؟"..
شعبہ نے بیان کیا کہ منصور نے میرے پاس ایک حدیث لکھ کر بھیجی، میں (جب) ان سے ملا تو میں نے کہا: اس حدیث کو آپ کے واسطے سے میں روایت کر سکتا ہوں؟ انہوں نے کہا: جب میں تمہیں کوئی بات لکھوں تو وہ بیان اور روایت کرنے ہی کے مرادف ہے۔ (یعنی گویا کہ میں نے تم سے دو بدو بیان کیا)۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 657]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 659] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المعرفة 825/2 -827] ، [الكفاية ص: 306، 343] ، [المحدث الفاصل 463]

حدیث نمبر: 658
قَالَ: وَسَأَلْتُ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيَّ، فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ..
شعبہ (بن الحجاج) نے کہا: میں نے ایوب السختیانی سے پوچھا، انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 658]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 660] »
اس اثر کو بھی فسوی نے [المعرفة 825/2] میں اور خطیب نے [الكفاية ص: 343] میں ذکر کیا ہے۔

حدیث نمبر: 659
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: عَرَضْتُ عَلَيْهِ كِتَابًا فَقُلْتُ: أَرْوِيهِ عَنْكَ؟، قَالَ: "وَمَنْ حَدَّثَكَ بِهِ غَيْرِي".
معمر سے مروی ہے، انہوں نے (امام) زہری رحمہ اللہ کو کتاب پیش کی اور کہا: کیا میں اسے آپ سے روایت کر سکتا ہوں؟ فرمایا: میرے علاوہ کسی اور نے اسے تمہارے لئے روایت کیا؟ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 659]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 661] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المعرفة 827/2] ، [الكفاية ص: 266، 283] ، [المحدث الفاصل 477] و [جامع بيان العلم 2271، 2280]

وضاحت: (تشریح احادیث 656 سے 659)
یعنی میں نے بیان کیا ہے اس لئے مجھ سے روایت کر سکتے ہو۔

حدیث نمبر: 660
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَطَاءٍ مَوْلَى الْمُزَنِيِّينَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: "عَرْضُ الْكِتَابِ وَالْحَدِيثُ سَوَاءٌ".
ہشام بن عروہ سے مروی ہے ان کے باپ (عروة) نے کہا: کتاب اور حدیث کا استاذ پر پیش کرنا ایک جیسا ہے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 660]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف داود بن عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 662] »
اس روایت کی سند داؤد بن عطاء کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن قواعد حدیث کے مطابق یہ بات صحیح ہے۔

وضاحت: (تشریح حدیث 659)
یعنی کتاب لے جا کر دکھائے یا حدیث پڑھ کر سنائے اور روایت کرنے کی اجازت طلب کرے، تو یہ ایک ہی بات ہے۔

حدیث نمبر: 661
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَطَاءٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: "عَرْضُ الْكِتَابِ وَالْحَدِيثُ سَوَاءٌ".
جعفر بن محمد سے مروی ہے، ان کے والد نے کہا: کتاب یا حدیث کا عرض (پیش کرنا) ایک ہی بات ہے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 661]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 663] »
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [المعرفة 826/2] ، [الكفاية ص: 264] لیکن قول صحیح ہے۔

حدیث نمبر: 662
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَطَاءٍ، قَالَ: "كَانَ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ يَرَى عَرْضَ الْكِتَابِ وَالْحَدِيثَ سَوَاءً، وَكَانَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ يَرَى ذَلِكَ".
داؤد بن عطاء (مولی المزنیین) نے کہا: زید بن اسلم کتاب یا حدیث پیش کرنا برابر سمجھتے تھے، اور ابن ابی ذئب کا بھی یہی خیال تھا۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 662]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف داود بن عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 664] »
اس روایت کی سند داؤد کی وجہ سے ضعیف ہے، اور کہیں یہ روایت نہیں ملی۔

حدیث نمبر: 663
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ"أَنَّهُ كَانَ يَرَى الْعَرْضَ وَالْحَدِيثَ سَوَاءً".
مطرف (بن عبدالله بن مطرف) نے کہا: امام مالک رحمہ اللہ کتاب پیش کرنا یا حدیث پڑھ کر سنانا برابر سمجھتے تھے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 663]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 665] »
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الكفاية ص: 270] ، اس اثر کی سند میں ابراہیم: ابن المنذر ہیں اور مطرف: ابن عبد اللہ ہیں۔