سیدنا مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ نے روایت کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن کچھ چیزیں گدھا وغیرہ حرام فرمائیں، پھر فرمایا: ”عنقریب آدمی اپنی مسند پر تکیہ لگائے میری حدیث بیان کرتے ہوئے کہے گا: ہمارے تمہارے درمیان کتاب اللہ موجود ہے، اس میں ہم کو جو حلال چیز ملے اسی کو ہم حلال سمجھیں، اور جو کچھ اس میں حرام پائیں اسے حرام سمجھیں، سنو! اللہ کے رسول نے جو حرام کر دیا وہ بیشک حرام اور اسی طرح ہے جو اللہ تعالیٰ نے حرام فرما دیا۔“[سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 605]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 606] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 132/4] ، [ترمذي 2666] ، [ابن ماجه 12] ، [دارقطني 58] ، [بيهقي 331/9] وغيرہم۔
امام اوزاعی رحمہ اللہ سے مروی ہے، یحییٰ بن ابی کثیر نے فرمایا: سنت قرآن کی تشریح و فیصلہ کرنے والی ہے اور قرآن سنت کی شرح کا فیصلہ کرنے والا نہیں۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 606]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 607] » اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الإبانة 88، 89] ، [السنة للمروزي 103] ، [جامع بيان العلم 2353] جو صحیح سند سے مذکور ہے۔
امام اوزاعی رحمہ اللہ سے مروی ہے، حسان نے کہا: جبریل (علیہ السلام) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اسی طرح سنت لے کر آتے جس طرح قرآن لے کر آپ پر نازل ہوتے تھے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 607]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير، [مكتبه الشامله نمبر: 608] » اس قول کی سند محمد بن کثیر کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن دوسرے صحیح طرق سے بھی مروی ہے۔ دیکھئے: [الإبانة 219، 220] ، [مراسيل أبى داؤد 536] ، [شرح اعتقاد أهل السنة 99] و [السنة للمروزي 102]
امام اوزاعی رحمہ اللہ سے مروی ہے: مکحول رحمہ اللہ نے فرمایا: سنت دو قسم کی ہوتی ہے، ایک وہ جس کو پکڑنا (تھامنا) فرض اور چھوڑنا کفر ہے، دوسری وہ سنت کہ اس پر عمل کرنا (باعث) فضیلت اور ترک کرنے میں کوئی حرج نہ ہو۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 608]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير الصنعاني، [مكتبه الشامله نمبر: 609] » اس روایت کی سند بھی محمد بن کثیر کے باعث ضعیف ہے، لیکن اس کا شاہد صحیح سند سے موجود ہے۔ دیکھئے: [السنة للمروزي 105] ، [الإبانة 101]
سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بیان کی تو ایک آدمی نے کہا: اللہ کی کتاب میں اس کے مخالف (حکم) ہے؟ انہوں نے کہا: میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سناتا ہوں، تم اسے اللہ کی کتاب پر پیش کرتے ہو، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی کتاب کو تم سے زیادہ سمجھتے تھے۔ [سنن دارمي/مقدمه/حدیث: 609]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 610] » اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الشريعة للآجرى ص: 58] ، [الإبانة 81] ، [الجامع 352]
وضاحت: (تشریح احادیث 604 سے 609) یعنی ناممکن ہے کہ حدیث صحیح کلامِ الٰہی کے مخالف ہو۔