حضرت عبداللہ بن دینار سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بازار گیا تو ان کا گزر ایک چھوٹی لڑکی کے پاس سے ہوا جو گا رہی تھی، آپ نے فرمایا: شیطان اگر کسی کو (گمراہ کرنے) چھوڑتا تو اس لڑکی کو چھوڑ دیتا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 784]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه ابن أبى الدنيا فى ذم الملاهي: 43 و البيهقي فى شعب الإيمان: 5102»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں لہو و لعب والا ہوں، اور نہ لہو و لعب کا مجھ سے کوئی تعلق ہے۔“ یعنی: باطل کا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 785]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الدولابي فى الكني: 998 و الطبراني فى الأوسط: 413»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے آیتِ مبارکہ ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: اس سے مراد گانا بجانا اور اس سے ملتی جلتی چیز میں ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 786]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 21137 و ابن أبى الدنيا فى ذم الملاهي: 27 و البيهقي فى الكبرىٰ: 223/10»
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام کو عام کرو، سلامتی سے رہوگے، اور فضول بات شر ہے۔“ ابومعاویہ نے کہا: اشر کے معنی عبث کے ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 787]
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 1853 و أبويعلى: 1683 و ابن حبان: 491 - انظر الصحيحة: 1493»
سیدنا فضالة بن عبید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کسی مجمع میں تھے کہ انہیں یہ خبر پہنچی کہ کچھ لوگ شطرنج کھیلتے ہیں۔ وہ وہاں سے بڑی سختی سے منع کرتے ہوئے غضبناک ہو کر اٹھے، پھر فرمایا: خبردار! شطرنج کھیلنے والا تاکہ اس کی کمائی کھائے، خنزیر کا گوشت کھانے والے کی طرح ہے، اور اس کے خون کے ساتھ وضو کرنے والے کی طرح ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الأقوال/حدیث: 788]