سیدنا ابوصرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرمایا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ غِنَايَ وَغِنَى مَوْلايَ.»”اے اللہ! میں اپنی اور اپنے متعلقین کی بے نیازی اور مالداری کا سوال کرتا ہوں۔“ سیدنا ابوصرمہ رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 662]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 15756 و ابن أبى شيبة: 24/6 و الطبراني فى الكبير: 329/22 و الدولابي فى الكني: 241 - انظر الضعيفة: 2912»
سیدنا شکل بن حمید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی دعا سکھائیں جس سے میں نفع حاصل کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ عَافِنِي مِنْ شَرِّ سَمْعِي، وَبَصَرِي، وَلِسَانِي، وَقَلْبِي، وَشَرِّ مَنِيِّي»”تم یہ دعا کیا کرو: اے اللہ! مجھے میرے کانوں، میری آنکھوں، میری زبان اور میرے دل کے شر سے عافیت دے۔ اور میری منی کے شر سے مجھے بچا۔“ وکیع رحمہ اللہ نے فرمایا: ”منی کے شر سے“ مراد زنا اور بدکاری ہے، یعنی زنا میں واقع ہونے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 663]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر: 1551 و الترمذي: 3492 و النسائي: 5444، 5446»
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! میری اعانت فرما اور میرے خلاف اعانت نہ فرمانا، اور میری مدد فرما اور میرے خلاف کسی کی مدد نہ فرما، اور میرے لیے ہدایت آسان فرما۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 664]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کلمات کے ساتھ دعا کرتے ہوئے سنا: ”اے میرے رب! میری اعانت فرما اور میرے مقابلے میں (کسی کی) اعانت نہ فرما، اور میری مدد فرما اور میرے مقابلے میں (کسی کی) مدد نہ فرما، میرے لیے تدبیر فرما اور میرے خلاف تدبیر نہ کرنا، میرے لیے ہدایت آسان فرما اور جو مجھ پر زیادتی کرے اس کے مقابلے میں میری مددفرما۔ اے اللہ! مجھے اپنا بہت زیادہ شکر گزار، تجھے بہت زیادہ یاد کرنے والا، اور تجھ سے ڈرنے والا بنا۔ مجھے اپنا بہت زیادہ فرمانبردار اور اپنی طرف رجوع کرنے والا بنا۔ مجھے تیرے حضور گڑگڑانے اور تیری طرف متوجہ ہونے کی توفیق ملے۔ اے اللہ! میری توبہ قبول فرما، میرے گناہوں کو دھو دے، میری دعا قبول فرما، میرا عذر قبول فرما، میرے دل کو ہدایت دے، اور میری زبان کو درست فرما دے، اور میرے دل کا کھوٹ دور فرما۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 665]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر: 1510 و الترمذي: 3551 و ابن ماجه: 3830 - انظر المشكاة: 2488»
سیدنا معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے برسسر منبر یہ دعا پڑھی: ”(اے اللہ) بلاشبہ جو تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں، اور جو اللہ روک لے وہ کوئی دے نہیں سکتا، اور کسی مالدار کو اس کی مالداری اس کے عذاب سے بچا نہیں سکتی۔ اور جس کے ساتھ الله تعالیٰ بھلائی کا ارادہ کرے اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے۔“ میں نے یہ کلمات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منبر کی انہی لکڑیوں پر سنے ہیں۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت دیگر دو سندوں سے بھی مروی ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 666]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 16839 و ابن أبى شيبة: 240/6 و الطبراني فى الكبير: 338/19 - انظر الصحيحة: 1194، 1195»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے مضبوط دعا یہ ہے کہ تو یوں کہے: «اللَّهُمَّ ......»”اے اللہ! تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنے اوپر ظلم کیا اور اپنے گناہ کا اعتراف کرتا ہوں۔ گناہوں کو تیرے سوا کوئی نہیں بخش سکتا۔ اے میرے رب! مجھے معاف فرما۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 667]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرماتے تھے: ”اے اللہ! میرے لیے میرا دین درست فرما جو میرے تمام امور کی حفاظت کا ذریعہ ہے، اور میرے لیے میری دنیا درست فرما جس میں جینا ہے، اور موت کو میرے لیے رحمت بنا دے کہ جس کے ساتھ ہر برائی اور مشکل سے نجات پا جاؤں۔“ یا اس طرح کے کلمات کہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 668]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2720»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آزمائش اور مصیبت کی شدت، بدنصیبی کے پہنچنے، بری تقدیر اور دشمنوں کے خوش ہونے سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ سفیان کہتے ہیں: حدیث میں تین باتیں تھیں، ایک کا میں نے اضافہ کیا لیکن معلوم نہیں وہ کون سی ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 669]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات، باب التعوذ من جهد البلاء: 6347، 6616 و مسلم: 2707 و النسائي: 5491»
سيدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں سے پناہ طلب فرمایا کرتے تھے: کاہلی سے، بخل سے، برے بڑھاپے سے، سینے کے فتنے (برے اخلاق و عقائد) سے اور عذاب قبر سے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 670]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر: 1539 و النسائي: 5443 و ابن ماجة: 3844 - انظر صحيح موارد الظمآن: 2072، 2074»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرمایا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں بےبسی، کاہلی، بزدلی، اور زیادہ بوڑھا ہونے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ میں موت اور زندگی کے فتنے، اور عذاب قبر سے بھی تیری پناہ کا طالب ہوں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 671]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الجهاد و السير: 2823 و مسلم: 2706 و أبوداؤد: 1540 و النسائي: 5452»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا: ” «اللَّهُمَّ إِنِّي ......» اے اللہ! میں فکر مندی اور رنج سے، بے بسی اور کاہلی سے، بزدلی اور بخل سے پناہ چاہتا ہوں، نیز قرض کے چڑھ جانے اور لوگوں کے غالب ہونے سے تیری پناہ کا طالب ہوں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 672]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6369 و أبوداؤد: 1541 و الترمذي: 3484 و النسائي: 5449»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں یہ دعا بھی تھی: ” «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ......» اے اللہ! میرے اگلے پچھلے، پوشیدہ اور ظاہر تمام گناہ معاف فرما۔ اور تو میرے ان گناہوں کو بھی بخش دے جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ بلاشبہ تو ہی آگے کرنے والا اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے۔ تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 673]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 7913 و إسحاق بن راهويه: 308 و أبوالطيالسي: 2516 و الطبراني فى الدعاء: 1794 - انظر الصحيحة: 2944»
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دعا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، پاک دامنی اور مال داری کا سوال کرتا ہوں۔“ ہمارے اصحاب نے عمرو کے طریق سے «والتقي»”اور تقوے کا سوال کرتا ہوں“ کا اضاف نقل کیا ہے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 674]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2721 و الترمذي: 3489 و ابن ماجة: 3832»
ثمامہ بن حزن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک شیخ کو بآواز بلند یہ دعا پڑھتے ہوئے سنا: اے اللہ! میں شر سے تیری پناه چاہتا ہوں کہ اس کا ذرہ بھی مجھے مس کرے۔ میں نے پوچھا: یہ بزرگ کون ہیں؟ کہا گیا: سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 675]
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے اللہ! مجھے برف، اولوں اور ٹھنڈے پانی کے ذریعے پاک کر دے جس طرح میلا کپڑا میل سے صاف کیا جاتا ہے۔“ پھر فرماتے: ”اے اللہ! اے ہمارے رب! تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں، آسمان کے بھرنے اور زمین کے بھراؤ کے برابر اور اس چیز سے بھر کر جو تو چاہے اس کے بعد۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 676]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الصلاة: 476 و النسائي: 403 و الترمذي: 3547 و ابن ماجه: 878»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کثرت سے یہ دعا کرتے تھے: ”اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھی خیر عطا فرما اور آخرت میں بھی اچھائی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔“ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے اس کا ذکر قتادہ رحمہ اللہ سے کیا تو انہوں نے کہا: سیدنا انس رضی اللہ عنہ یہ دعا پڑھا کرتے تھے لیکن اسے مرفوع بیان نہیں کیا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 677]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6389 و مسلم: 2690 و أبوداؤد: 151 و الترمذي: 3487»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں فقر، قلت اور ذلت سے تیری پناه چاہتا ہوں، نیز اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ میں ظلم کروں یا مجھ پر ظلم کیا جائے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 678]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر: 1544 و النسائي: 5460 و ابن ماجه: 3842»
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت زیادہ دعائیں کیں، جنہیں ہم یاد نہ رکھ سکے تو ہم نے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) آپ نے بہت زیادہ دعائیں کی ہیں جنہیں ہم یاد نہیں رکھ سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ضرور تمہیں ایسی چیز بتاتا ہوں جو ان سب دعاؤں کو تمہارے لیے جمع کر دے گی۔ (تم یوں دعا کرو)”اے اللہ! بلاشبہ ہم تجھ سے اس چیز کا سوال کرتے ہیں جس کا تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔ اور تجھ سے ہر اس چیز سے پناہ مانگتے ہیں جس سے تیرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے۔ اے اللہ! تجھ ہی سے مدد طلب کی جا سکتی ہے اور تو ہی مطلوب تک پہنچانے والا ہے۔ گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت صرف اللہ کی توفیق سے ہے۔“ یا جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 679]
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا: ”اے اللہ! میں تجھ سے مسیح دجال کے فتنے سے پناہ چاہتا ہوں۔ اور میں تجھ سے آگ کے فتنے سے پناہ مانگتا ہوں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 680]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرمایا کرتے تھے۔ اے اللہ! جو تو رزق ہمیں عطا کرے اس پر قناعت عطا فرما، اور مجھے اس میں برکت دے۔ اور میری جو چیزیں میرے سامنے نہیں، خیر کے ساتھ میرے پیچھے ان کی حفاظت فرما۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 681]
تخریج الحدیث: «ضعيف موقوفًا و روي مرفوعًا: أخرجه ابن أبى شيبة: 15816 و الحاكم: 626/1 و البيهقي فى الآداب: 1083 - الضعيفة: 6042»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر دعا یہ ہوتی تھی: ”اے اللہ! دنیا میں بھی خیر عطا فرما اور آخرت میں بھی اچھائی عطا فرما، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 682]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کثرت سے یہ دعا ہوتی تھی: ”اے اللہ! اے دلوں کے پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 683]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب القدر: 2140 و ابن ماجه: 3834 - انظر ظلال الجنة: 225»
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! تیرے لیے سب تعریف ہے، آسمان و زمین کے بھراؤ کے برابر اور اس چیز کے بھراؤ کے برابر جو تو چاہے اس کے بعد۔ اے اللہ! مجھے پاک کر دے اولوں، برف اور ٹھنڈے پانی کے ساتھ۔ اے الله! مجھ کو گناہوں سے پاک صاف کر دے اور مجھے ایسا صاف کر جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 684]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الصلاة، باب ما يقول إذا رفع رأسه من الركوع: 476»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں یہ بھی تھا: ”اے اللہ! میں تیری نعمتوں کے زائل ہونے، تیری عافیت کے بدل جانے، تیری اچانک پکڑ، اور تیری ہر قسم کی ناراضی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 685]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2739 و أبوداؤد: 1545 و النسائي فى الكبرىٰ: 1900»