حضرت خالد بن ربیع کہتے ہیں کہ جب سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیماری شدت اختیار کر گئی تو اس کی خبر ان کے احباب اور انصار کو پہنچی تو وہ آدھی رات یا سحری کے قریب ان کی تیمارداری کے لیے آئے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یہ کون سا وقت ہے؟ ہم نے کہا: آدھی رات یا سحری کا وقت ہے۔ انہوں نے کہا: میں ایسی صبح سے اللہ کی پناہ مانگتا جس میں دوزخ میں داخلہ ہو۔ پھر فرمایا: تم میرے لیے کفن لائے ہو؟ ہم نے کہا: ہاں! انہوں نے فرمایا: میرا کفن زیادہ قیمتی کپڑے کا نہ بنانا کیونکہ اگر میرے لیے اللہ کے ہاں خیر ہے تو اس سے بہتر بدل دیا جائے گا اور اگر کوئی دوسرا معاملہ ہوا تو یہ بھی بہت جلد مجھ سے چھین لیا جائے گا۔ ابن ادریس کی روایت میں ہے کہ ہم رات کے کسی حصے میں ان کے پاس آئے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 496]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى شيبة: 34803 و عبدالرزاق: 6211 و الطبراني فى الكبير: 163/3 و أبونعيم فى الحلية: 282/1 و الحاكم: 429/3»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مومن بیمار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے گناہ سے اس طرح صاف کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کا میل کچیل صاف کر دیتی ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 497]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى الدنيا فى المرض و الكفارات: 90 و عبد بن حميد: 1487 و ابن حبان: 2936 و الطبراني فى الأوسط: 4123 - انظر الصحيحة: 1257»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو جو بھی مصیبت درد یا مرض کی صورت میں پہنچتی ہے، وہ ضرور اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے، یہاں تک کہ کوئی کانٹا یا معمولی سی چوٹ لگ جائے تو اس سے بھی گناه معاف ہو جاتے ہیں۔“[الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 498]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المرضي، باب ماجاء فى كفارة المرض: 5640 و مسلم: 2572»
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں مکہ مکرمہ میں شدید بیمار ہو گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری تیمارداری کے لیے تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کافی زیادہ مال چھوڑ کر جا رہا ہوں، جبکہ میری وارث صرف ایک بیٹی ہے۔ کیا میں دو تہائی مال کی اللہ کی راہ میں وصیت کر دوں، اور ایک تہائی اس کے لیے چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ اس نے کہا: آدھے مال کی وصیت کر دوں اور آدھا بیٹی کے لیے چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“، میں نے عرض کیا: تیسرے حصے کی وصیت کر دوں اور دو حصے اس کے لیے چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیسرے حصے کی وصیت کر لو، ویسے تیسرا بھی زیادہ ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میری پیشانی پر رکھا۔ چہرے اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا، پھر فرمایا: ”اے الله! سعد کو شفا عطا فرما اور اس کی ہجرت پوری فرما۔“ میں اپنے جگر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کی ٹھنڈک مسلسل محسوس کرتا رہا ہوں، حتی کہ ابھی تک کر رہا ہوں۔ [الادب المفرد/كِتَابُ/حدیث: 499]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المرضى، باب وضع اليد على المريض: 5659 و مسلم: 1628 و أبوداؤد: 3104 و النسائي: 3626 و الترمذي: 975، مختصرًا»