نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہود کا ایک گروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: تم پر موت آئے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں ان کا سلام سمجھ گئی۔ میں نے کہا: تمہیں موت آئے اور تم پرلعنت ہو۔ وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ رک جاؤ! اللہ تعالیٰ ہر معاملے میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے سنا نہیں انہوں نے کیا کہا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے کہہ تو دیا ہے اور تم پر۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الرِّفْقِ/حدیث: 462]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب الرفق فى الأمر كله: 6024 و مسلم: 2165 و الترمذي: 2701 و ابن ماجه: 3689 - انظر الصحيحة: 537»
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو نرمی سے محروم کر دیا گیا، وہ خیر سے محروم کر دیا گیا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الرِّفْقِ/حدیث: 463]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة: 2592 و أبوداؤد: 4809 و ابن ماجه: 3687 - انظر المشكاة: 5069»
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو اس کی نرمی کا حصہ دیا گیا تو اسے اس کی خیر کا وافر حصہ عطا کیا گیا۔ اور جسے نرمی سے محروم کیا گیا اسے خیر سے محروم کر دیا گیا۔ قیامت کے روز مومن کے ترازو میں سب سے زیادہ وزنی عمل حسن اخلاق ہو گا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ فاحش اور بدزبان سے بغض رکھتا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الرِّفْقِ/حدیث: 464]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ما جاء فى الرفق: 2013 - انظر الصحيحة: 519، 876»
سيده عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شریف لوگوں کی لغزشوں اور کوتاہیوں سے درگزر کرو۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الرِّفْقِ/حدیث: 465]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الحدود، باب الستر على أهل الحدود: 4375 و النسائي فى الكبريٰ: 7253 - انظر الصحيحة: 638»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اکھڑ پن جس چیز میں بھی ہو اس کو بدنما بنا دیتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ نرمی والا ہے اور نرمی کو پسند کرتا ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الرِّفْقِ/حدیث: 466]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البزار: 359/13 - انظر صحيح الترغيب: 2672»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پردہ نشیں کنواری دوشیزہ سے بھی زیادہ حیا والے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو ناپسند کرتے تو ہم اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے پہچان لیتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الرِّفْقِ/حدیث: 467]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6102 و مسلم:2320 و ابن ماجه: 4180»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیک سیرت، اچھی عادت اور خرچ (کرنے وغیرہ) میں میانہ روی نبوت کے ستر حصوں میں سے ایک ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الرِّفْقِ/حدیث: 468]
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الطبراني فى الكبير: 106/12 و رواه أبوداؤد، كتاب الأدب: 4776»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں ایک ضدی اونٹ پر سوار تھی (اور اسے مار رہی تھی) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نرمی کرو، نرمی جس چیز میں بھی ہو اسے ضرور مزین کر دیتی ہے اور جس سے یہ صفت نکل جائے اسے بدنما بنا دیتی ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الرِّفْقِ/حدیث: 469]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة و الأدب: 2594 و أبوداؤد: 2478 - انظر الصحيحة: 524»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بخل سے بچو کیونکہ اس نے تم سے پہلے لوگوں کو تباہ کر دیا، انہوں نے آپس میں خون خرابا کیا، اور اسی کی وجہ سے باہمی رشتہ داریاں توڑیں، اور ظلم قیامت والے دن تاریکیاں بن کر سامنے آئے گا۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الرِّفْقِ/حدیث: 470]