الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الادب المفرد
كِتَابُ السِّبَابِ
كتاب السباب
200. بَابُ الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالا فَعَلَى الأوَّلِ
200. دو گالی گلوچ کرنے والوں کا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہے
حدیث نمبر: 423
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالاَ فَعَلَى الْبَادِئِ، مَا لَمْ يَعْتَدِ الْمَظْلُومُ‏.‏“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو گالم گلوچ کرنے والے جو بھی کہیں اس کا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہے جب تک مظلوم زیادتی نہ کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 423]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة والأدب: 68، 2587 و أبوداؤد: 4894 و الترمذي: 1981 - انظر الصحيحة: 570»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 424
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالاَ، فَعَلَى الْبَادِئِ، حَتَّى يَعْتَدِيَ الْمَظْلُومُ‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو باہم گالم گلوچ کرنے والوں کی گالیوں کا گناہ ابتدا کرنے والے پر ہے حتی کہ مظلوم زیادتی کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 424]
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه الطبراني فى مسند الشامين: 248 و أبويعلي: 4243 و الخرائطي فى مساوي الاخلاق: 33 و القضاعي فى مسند الشهاب: 329 - انظر الصحيحة: 570»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 425
وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”أَتَدْرُونَ مَا الْعَضْهُ‏؟“‏ قَالُوا‏:‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ‏:‏ ”نَقْلُ الْحَدِيثِ مِنْ بَعْضِ النَّاسِ إِلَى بَعْضٍ، لِيُفْسِدُوا بَيْنَهُمْ‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں معلوم ہے کہ چغل خوری اور کاٹ دینے والی چیز کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فساد برپا کرنے کے لیے لوگوں کی باتیں ایک دوسرے کو بتانا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 425]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطحاوي فى مشكل الآثار: 170/6 و البيهقي فى السنن الكبرىٰ: 242/10 - انظر الصحيحة: 845»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 426
وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَوْحَى إِلَيَّ أَنْ تَوَاضَعُوا، وَلاَ يَبْغِ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ‏.‏“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ باہم عجز و انکساری اور تواضع اختیار کریں، اور تم میں سے کوئی دوسرے پر سرکشی نہ کرے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ السِّبَابِ/حدیث: 426]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الجنة و نعيمها: 64، 2865 و أبوداؤد: 4895 و ابن ماجه: 4214 - انظر الصحيحة: 570»

قال الشيخ الألباني: صحيح