الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الادب المفرد
كِتَابُ الْمَعْرُوفِ
كتاب المعروف
119. بَابُ الْخُرُوجِ إِلَى الضَّيْعَةِ
119. جائیداد کی طرف جانے کا بیان
حدیث نمبر: 236
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ‏:‏ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، وَكَانَ لِي صَدِيقًا، فَقُلْتُ‏:‏ أَلاَ تَخْرُجُ بِنَا إِلَى النَّخْلِ‏؟‏ فَخَرَجَ، وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ لَهُ‏.‏
حضرت ابوسلمہ رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور وہ میرے دوست تھے۔ میں نے ان سے کہا: ہمیں کھجوروں کے باغ میں کیوں نہیں لے چلتے؟ چنانچہ وہ ساتھ چل دیے اور ان پر ان کی ایک چادر تھی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَعْرُوفِ/حدیث: 236]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الاذان، باب السجود على الأنف فى الطين: 813 و مسلم: 1167 و صحيح أبى داؤد: 1251»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 237
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ أُمِّ مُوسَى قَالَتْ‏:‏ سَمِعْتُ عَلِيًّا صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِ يَقُولُ‏:‏ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللهِ بْنَ مَسْعُودٍ أَنْ يَصْعَدَ شَجَرَةً فَيَأْتِيَهُ مِنْهَا بِشَيْءٍ، فَنَظَرَ أَصْحَابُهُ إِلَى سَاقِ عَبْدِ اللهِ فَضَحِكُوا مِنْ حُمُوشَةِ سَاقَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏ ”مَا تَضْحَكُونَ‏؟‏ لَرِجْلُ عَبْدِ اللهِ أَثْقَلُ فِي الْمِيزَانِ مِنْ أُحُدٍ‏.‏“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو درخت پر چڑھنے اور کوئی چیز (مسواک وغیرہ) لانے کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی باریک پنڈلیاں دیکھ کر ہنسنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کیوں ہنستے ہو؟ یقیناً عبداللہ کی ٹانگ (روز قیامت) میزان میں احد پہاڑ سے بھی وزنی ہو گی۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْمَعْرُوفِ/حدیث: 237]
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره: الصحيحة: 3192 - أخرجه أحمد: 920 و ابن أبى شيبة: 114/12 و ابن سعد: 155/3 و أبويعلى: 539»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره