الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


الادب المفرد
كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ
كتاب الوالدين
9. بَابُ يَبَرُّ وَالِدَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ مَعْصِيَةً
9. جائز حد تک والدین کے ساتھ ہر ممکن حسن سلوک کا بیان
حدیث نمبر: 18
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الْخَطَّابِ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ الْبَصْرِيُّ لَقِيتُهُ بِالرَّمْلَةِ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي رَاشِدٌ أَبُو مُحَمَّدٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ‏:‏ أَوْصَانِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتِسْعٍ‏:‏ لاَ تُشْرِكْ بِاللَّهِ شَيْئًا ؛ وَإِنْ قُطِّعْتَ أَوْ حُرِّقْتَ، وَلاَ تَتْرُكَنَّ الصَّلاَةَ الْمَكْتُوبَةَ مُتَعَمِّدًا، وَمَنْ تَرَكَهَا مُتَعَمِّدًا بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ، وَلاَ تَشْرَبَنَّ الْخَمْرَ، فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كُلِّ شَرٍّ، وَأَطِعْ وَالِدَيْكَ، وَإِنْ أَمَرَاكَ أَنْ تَخْرُجَ مِنْ دُنْيَاكَ فَاخْرُجْ لَهُمَا، وَلاَ تُنَازِعَنَّ وُلاَةَ الأَمْرِ وَإِنْ رَأَيْتَ أَنَّكَ أَنْتَ، وَلاَ تَفْرُرْ مِنَ الزَّحْفِ، وَإِنْ هَلَكْتَ وَفَرَّ أَصْحَابُكَ، وَأَنْفِقْ مِنْ طَوْلِكَ عَلَى أَهْلِكَ، وَلاَ تَرْفَعْ عَصَاكَ عَنْ أَهْلِكَ، وَأَخِفْهُمْ فِي اللهِ عَزَّ وَجَلَّ‏.‏
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نو چیزوں کی وصیت فرمائی: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا اگرچہ تیرے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے جائیں، یا تجھے جلا دیا جائے۔ فرض نماز جان بوجھ کر ہرگز نہ چھوڑنا، جس نے فرض نماز قصداً چھوڑ دی (اللہ کا) ذمہ اس سے بری ہے۔ شراب ہرگز نہ پینا کیونکہ وہ ہر برائی کی چابی ہے۔ والدین کی اطاعت کرنا اگر وہ تجھے حکم دیں کہ تو اپنی دنیا (یعنی دنیا کے مال) سے نکل تو ان کی خاطر نکل جانا۔ اصحاب اقتدار سے ہرگز نہ جھگڑنا، اگرچہ تو اپنے آپ کو حق پر سمجھتا ہو۔ میدان جنگ سے نہ بھاگنا خواہ تو ہلاک ہو جائے اور تیرے ساتھی بھاگ جائیں۔ خوش حالی میں اپنے اہل وعیال پر خرچ کرو۔ اور اپنے گھر والوں سے (ہر وقت) لاٹھی اٹھا کر نہ رکھو۔ اور انہیں اللہ عزوجل سے ڈراتے رہو۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ/حدیث: 18]
تخریج الحدیث: «حسن: مسند أحمد: 238/5، ابن ماجه، الفتن، باب البر على البلاء: 4034، صحيح الترغيب: 567 و الإرواء: 2026»

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 19
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ‏:‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ‏:‏ جِئْتُ أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ، وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ‏؟‏ قَالَ‏:‏ ”ارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: میں آپ سے ہجرت پر بیعت کے لیے حاضر ہوا ہوں، اور میں نے اپنے والدین کو اس حال میں چھوڑا ہے کہ وہ (میری جدائی کی وجہ سے) رو رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کے پاس واپس جا اور انہیں جس طرح رلایا ہے اسی طرح ہنسا۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ/حدیث: 19]
تخریج الحدیث: «صحيح: تقدم أنظر الحديث: 13»

قال الشيخ الألباني: صحیح

حدیث نمبر: 20
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، قَالَ‏:‏ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ أَبَا الْعَبَّاسِ الأَعْمَى، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ‏:‏ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ الْجِهَادَ، فَقَالَ‏:‏ ”أَحَيٌّ وَالِدَاكَ‏؟“‏ فَقَالَ‏:‏ نَعَمْ، فَقَالَ‏:‏ ”فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ وہ جہاد (میں شریک ہونے) کا ارادہ رکھتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: تیرے والدین زندہ ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر انہیں میں جا کر جہاد کر۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ/حدیث: 20]
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، الجهاد، باب الجهاد بإذن الوالدين: 3004، 5972 و مسلم: 2549، الإرواء: 199»

قال الشيخ الألباني: صحیح