عمرو بن شیبانی، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ ہمیں اس گھر والے نے بتایا کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کون سا عمل اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کو اس کے وقت پر ادا کرنا۔“ میں نے کہا: اس کے بعد کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا۔“ میں نے کہا: اس کے بعد کون سا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اللہ کے رستے میں جہاد کرنا۔“ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے انہی سوالوں پر اکتفا کیا، اگر میں مزید درخواست کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزید چیزیں بتا دیتے۔ [الادب المفرد/كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ/حدیث: 1]
تخریج الحدیث: «أخرجه المصنف فى الصحيح، كتاب مواقيت الصلاة، رقم: 527، و كتاب الأدب، رقم: 5970، صحيح مسلم، كتاب الإيمان، رقم الحديث: 254، سنن النسائي، رقم: 610، 611»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی رضا مندی والد کی رضا مندی میں ہے اور اللہ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔“[الادب المفرد/كِتَابُ الْوَالِدَيْنِ/حدیث: 2]
تخریج الحدیث: «مستدرك حاكم 151/4، رقم: 7331، وقال: صحيح على شرط مسلم، صحيح ابن حبان، رقم: 430، سنن ترمذي، باب ما جاء فى الفضل فى رضا الوالدين، 1900، السلسلة الصحيحة، رقم: 516»