مجاہد رحمہ اللہ نے بیان کیا، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا جنت میں سماع ہو گا؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، ایک درخت ہے اس کا تنا سونے کا، اس کی شاخیں چاندی کی اور اس کا میوہ یاقوت اور زبرجد کا ہو گا، ایک ہوا بھیجی جائے گی تو وہ دوسرے سے رگڑ کھائیں گے، تو (اس سے جو آواز پیدا ہو گی) اس سے بہتر کسی چیز نے (آواز) نہ سنی ہو گی۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنة و النار و صفتهما/حدیث: 981]
تخریج الحدیث: «لم اجده وانساده ضعيف لضعف عبدالله بن مسلم بن هرمز تقريب التهذيب: 3414 .»