سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے نے اپنی پھوپھی (فاطمہ بنت یمان رضی اللہ عنہا) سے روایت کیا، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو میں چند مہاجر خواتین کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ایک مشکیزہ لٹکا رکھا تھا، وہ آپ کے دل پر قطرہ قطرہ گرا رہا تھا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس نے آپ کو ایذا پہنچائی ہے، اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ آپ کی اس تکلیف کو دور کر دے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ انبیاء علہیم السلام اجمعین کی آزمائش ہوتی ہے، اس کے بعد ان کے بعد والے حضرات کی، اور پھر ان کی جو ان کے بعد آتے ہیں۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزهد/حدیث: 935]
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الزهد، باب الصبر على البلاء، رقم: 2398 . قال الشيخ الالباني، حسن صحيح . مسند احمد: 369/6 . صحيح الجامع الصغير، رقم: 1562 . مسند بزار، رقم: 1150 . معجم طبراني كبير: 630، 246/24 .»
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میں کچھ خواتین کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کرنے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے مشکیزہ لٹکا رکھا تھا، پس راوی نے حدیث سابق کے مانند ذکر کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزهد/حدیث: 936]
سیدہ فاطمہ (بنت یمان رضی اللہ عنہا) نے بیان کیا: میں چند خواتین کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، تو دیکھا کہ آپ نے مشکیزہ لٹکا رکھا ہے اور آپ جو تکلیف محسوس کر رہے ہیں اس وجہ سے اس کا پانی قطرہ قطرہ کر کے آپ پر گرایا جا رہا ہے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ آپ کی تکلیف دور فرما دے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء علہیم السلام اجمعین پر سب سے سخت آزمائش آتی ہے، پھر جو ان کے بعد، پھر جو ان کے بعد اور پھر جو ان کے بعد۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزهد/حدیث: 937]