الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
53. لعنت کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 811
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ، كَانَ رُبَّمَا بَعَثَ إِلَى أُمِّ الدَّرْدَاءِ، فَتَكُونُ عِنْدَهُ، قَالَتْ: فَدَعَا خَادِمًا لَهُ، فَأَبْطَأَ، فَلَعَنَهُ، فَقَالَتْ أُمُّ الدَّرْدَاءِ: لَا تَلْعَنْهُ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((اللَّعَّانُونَ لَا يَكُونُونَ شُفَعَاءَ وَلَا شُهَدَاءَ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)).
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ عبدالملک بن مروان نے سیدہ ام دردا رضی اللہ عنہا کی طرف پیغام بھیجا تاکہ وہ اس کے ہاں ہوں، پس اس نے اپنے خادم کو بلایا، تو اس نے (آنے میں) تاخیر کی، اس نے اس پر لعنت کی، تو سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اس پر لعنت نہ کرو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت زیادہ لعنت کرنے والے قیامت کے دن اللہ کے ہاں نہ سفارش کر سکیں گے نہ گواہی دے سکیں گے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 811]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب النهي لعن الدواب وغيرها، رقم: 2597 . سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى اللاغن، رقم: 4907 . سنن كبري بيهقي: 193/10 . ادب المفرد، رقم: 317 .»