سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب اعرابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کر رہے تھے میں اس وقت موجود تھا: کیا فلاں کام کرنے میں ہم پر کوئی حرج ہے؟ کیا فلاں کام کرنے میں ہم پر کوئی گناہ ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے بندو! اللہ نے حرج / تنگی کو دور کر دیا ہے مگر جس نے اپنے بھائی کی عزت میں سے کوئی حصہ کاٹ لیا، پس یہی شخص ہے جس نے گناہ کیا اور وہ ہلاک ہوا۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم علاج معالجہ کر لیا کریں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علاج معالجہ کیا کرو، اللہ نے جو بھی اتاری ہے، اس کے لیے دوائی بھی اتاری ہے، سوائے موت کے۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بندے کو سب سے بہتر کیا چیز عطا ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا اخلاق۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المرضٰي و الطب /حدیث: 685]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطب، باب الرجل يتداوي، رقم: 3855 . سنن ترمذي، ابواب الطب، باب ماجاء فى الدواء والحث عليه، رقم: 2038 . سنن ابن ماجه، رقم: 3436 . قال الشيخ الالباني: صحيح . مسند احمد: 278/4 . صحيح ابن حبان، رقم: 6061 .»