سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنے کسی (مسلمان) بھائی کے نرخ پر نرخ نہ لگائے حتیٰ کہ وہ خرید لے یا چھوڑ دے، آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح نہ دے حتیٰ کہ وہ نکاح کر لے یا اسے جواب مل جائے، عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کی پلیٹ (برتن) کو خالی کر لے، کیونکہ مسلمان عورت مسلمان عورت کی بہن ہے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البيوع /حدیث: 437]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب البيوع، باب لابيع اخيه الخ، رقم: 2723، 2140، 2139 . مسلم، كتاب النكا ح، باب تحريم الخطبة على خطبة الخ، رقم: 1413 .»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: شہری کسی دیہاتی کا مال فروخت کرے، نہ کوئی آدمی اپنے کسی بھائی کے نرخ پر نرخ لگائے اور نہ ہی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام نکاح بھیجے، محض قیمت بڑھانے کے لیے قیمت (بولی) نہ لگاؤ، عورت اپنی (مسلمان) بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے، تاکہ اس کے برتن میں جو کچھ ہے وہ اسے حاصل کر لے، اس کو وہی ملے گا جو کچھ اس کے مقدر میں ہے، اور تم اونٹنیوں اور بکریوں کے تھنوں میں دودھ نہ روک رکھو، پس جو شخص کوئی ایسا جانور خریدے جس کے تھنوں میں دودھ روک لیا گیا ہو تو اسے دو میں سے ایک کے انتخاب کا اختیار ہے، پس جو شخص اسے واپس کرے تو وہ ایک صاع (تقریباً سوا دو کلو) کھجور کے ساتھ واپس کرے، رہن والے جانور پر سواری بھی کی جائے گی اور اس کا دودھ بھی دوھا جائے گا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البيوع /حدیث: 438]