سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشروب پیش کیا، یا انہوں نے پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا، پھر آپ نے مجھے پکڑا دیا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرا روزہ ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نفلی روزہ رکھنے والا (خود) امیر (حکمران) ہوتا ہے، اگر تم چاہو تو روزہ رکھو (پورا کر لو) اور اگر چاہو تو چھوڑ دو۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الصوم/حدیث: 422]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الصيام، باب النية فى الصيام، رقم: 2456 . سنن ترمذي، ابواب الصوم، باب ماجاء فى افطار الصائم المتطوع، رقم: 731 . قال الشيخ الالباني: صحيح .»