سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا، تو فرمایا: ”لوگو! اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے۔“ ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس نے عرض کیا: کیا ہر سال؟ حتیٰ کہ اس نے تین بار یہ کہا: جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اعراض فرماتے رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں ہاں کہہ دیتا تو واجب ہو جاتا، اور اگر واجب ہو جاتا تو تم اسے بجا نہ لاتے۔“ پھر فرمایا: ”میں (جن امور میں) تمہیں چھوڑے رکھوں تو تم مجھے چھوڑے رکھو (مجھ سے سوال نہ کرو)، تم سے پہلے جو لوگ تھے وہ اپنے انبیاء علیہم السلام سے (کثرت سے) سوال کرنے اور ان سے اختلافات کرنے ہی کی وجہ سے ہلاک ہوئے، میں کسی چیز کے متعلق تمہیں حکم دوں تو تم اسے مقدور بھر بجا لاؤ، اور میں جس چیز سے تمہیں منع کر دوں تم اس سے اجتناب کرو۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 299]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب فرض الحج مرة فى العمر، رقم: 1337 . مسند احمد: 508/2 . صحيح ابن حبان، رقم: 3704 .»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جن امور میں تمہیں چھوڑے رکھوں تو تم مجھے چھوڑے رکھو (مجھ سے سوال نہ کرو)، تم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء علیہم السلام سے زیادہ سوال کرنے اور ان سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے، پس میں کسی چیز کے متعلق تمہیں حکم دوں تو مقدور بھر اس پر عمل کرو اور جب کسی چیز کے بارے میں تمہیں منع کروں تو اسے چھوڑ دو۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب المناسك/حدیث: 300]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب فرض الحج مرة فى العمر رقم: 1337 . سنن ترمذي، رقم: 2679 . مسند احمد، رقم: 7361»