سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے یہ پسند نہیں کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور پھر تین دن گزر جائیں اور اس میں سے میرے پاس ایک دینار بھی باقی ہو سوائے اس کے جنہیں میں قرض کی ادائیگی کے لیے رکھ لوں۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزكوٰة /حدیث: 281]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الرفاق، باب قول النبى صلى الله عليه وسلم ما بسرني الخ، رقم: 6445 . مسلم، كتاب الزكاة، باب تغليظ عقوبة من لا يزدي الزكاة، رقم: 991 . مسند احمد: 467/2 . صحيح ابن حبان، رقم: 635 .»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کس طرح صدقہ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبکہ تم صحت مند ہو اور بخیل بھی ہو، زندگی کی امید ہو اور فقر کا اندیشہ ہو، اور تم اس قدر التوا کا شکار نہ ہو حتیٰ کہ جب تمہاری سانس حلق تک پہنچ جائے تو تم کہو: میرا مال فلاں کے لیے اور فلاں کے لیے، وہ تو ان کا ہو چکا ہے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الزكوٰة /حدیث: 282]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الزكاة، باب اي الصدقة الخ، رقم: 1419 . مسلم، كتاب الزكاة، باب بيان ان افضل الصدقة الخ، رقم: 1033 . سنن ابوداود، رقم: 2865 . صحيح ابن حبان، رقم: 3312 .»