الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الجنائز
جنازے کے احکام و مسائل
11. میت کو غسل دینے کا بیان
حدیث نمبر: 260
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، نا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَهُ، فَقَالَ: ((اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي))، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ، فَقَالَ: ((أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے جبکہ ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے تین بار یا پانچ بار یا اگر ضرورت محسوس کرو تو اس سے زیادہ بار غسل دینا اور آخری بار غسل دیتے وقت پانی میں کافور یا تھوڑا سا کافور ملا لینا اور جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع دینا۔ پس جب ہم فارغ ہو گئیں تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ازار ہماری طرف پھینک دیا اور فرمایا: اسے اس کے جسم کے ساتھ لپیٹ دو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنائز/حدیث: 260]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب ما يستحب ان يغسل وترا، رقم: 1254 . مسلم، كتاب الجنائز، باب غسل الميت، رقم: 939 . سنن ابوداود، رقم: 3143 . سنن نسائي، رقم: 1888 .»

حدیث نمبر: 261
أَخْبَرَنَا ا أَيُّوبُ: وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِنْتُ سِيرِينَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ إِنَّهُ قَالَ: ((ابْدَؤُوا بِمَيَامِنِهَا وَبِمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا))، وَإِنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: فَجَعَلْتُ ثَلَاثَةَ قُرُونٍ، يَعْنِي: شَعْرَهَا.
سیدہ حفصہ بنت سیرین رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: اس کی دائیں جانب سے اور اعضاء وضو سے (غسل دینا) شروع کرنا اور سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میں نے ان کے بالوں کی تین لٹیں بنا دیں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنائز/حدیث: 261]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الجنائز، باب غسل الميت، رقم: 939 . سنن ابن ماجه، رقم: 1485 .»

حدیث نمبر: 262
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((ضَفَرْنَا شَعَرَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ قُرُونٍ ثُمَّ جَمَعْنَاهَا جَمِيعَهَا فَأَلْقَيْنَاهَا خَلْفَهَا)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کے بالوں کی تین لٹیں بنائیں، پھر ہم نے ان سب کو اکٹھا کیا اور اسے ان کے پیچھے ڈال دیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنائز/حدیث: 262]
تخریج الحدیث: «السابق .»

حدیث نمبر: 263
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: تُوُفِّيَ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((اغْسِلُوهَا بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاغْسِلُوهَا وِتْرًا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ إِنَّ رَأَيْتُنَّ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي))، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ وَقَالَ: ((أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی وفات پا گئیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: اسے پانی اور بیری کے پتوں کے ساتھ طاق عدد میں غسل دو، تین بار یا پانچ بار یا اگر تم ضرورت محسوس کرو تو اس سے زائد بار غسل دے دینا اور آخری بار غسل دیتے وقت پانی میں کافور یا تھوڑا سا کافور ملا لینا، پس جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع کر دینا۔ جب ہم فارغ ہوئیں تو ہم نے آپ کو اطلاع کر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ازار ہماری طرف پھینک دیا اور فرمایا: اسے اس کے جسم کے ساتھ لپیٹ دو۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنائز/حدیث: 263]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»

حدیث نمبر: 264
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا هِشَامٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: الْحَقْوُ الَّذِي يُجْعَلُ فَوْقَ الثِّيَابِ، وَقَالَ: الْإِزَارُ تَحْتُ الثِّيَابِ.
ہشام نے اسی اسناد کے ساتھ مثل روایت کیا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنائز/حدیث: 264]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، رقم: 3144 . سنن ترمذي، رقم: 990 . مسند احمد: 407/6 . اسناده صحيح .»