یزید بن اوس نے بیان کیا، جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو ان کی اہلیہ ان پر رونے لگیں، انہوں نے ان سے فرمایا: کیا تم نے سنا نہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، پس جب وہ فوت ہو گئے، یزید نے کہا: میں اس خاتون محترمہ سے ملا اور ان سے کہا: ابوموسیٰ نے آپ سے کیا کہا تھا؟ کیا تم نے وہ سنا نہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، تو میں نے کہا: کیوں نہیں، پس انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو (اظہار غم کے لیے) بین کرے، یا بال منڈوائے یا کپڑے پھاڑے وہ ہم میں سے نہیں۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنائز/حدیث: 257]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجنائز، باب ما ينهي عن الحلق عند المصيبة، رقم: 1296 . مسلم، كتاب الايمان، باب تحريم ضرب الخدود وشق الجبوب الخ، 104 . سنن نسائي، رقم: 1861 . مسند احمد: 396/4 .»
قرثع نے بیان کیا، جب ابوموسی رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو ان کی اہلیہ نے چیخ و پکار کی، ابوموسی رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا: کیا تمہیں معلوم نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں؟ پس وہ خاموش ہو گئیں، بعد میں ان سے پوچھا گیا، تو انہوں نے فرمایا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اظہار غم کے لیے) بین کرنے والے، بال منڈوانے والے اور کپڑے پھاڑنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب الجنائز/حدیث: 258]