عن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «إذا مات ابن آدم انقطع عنه عمله إلا من ثلاث: صدقة جارية أو علم ينتفع به أو ولد صالح يدعو له» . رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”جب انسان وفات پا جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے مگر تین عمل ایسے ہیں جن کا اجر و ثواب اسے مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔ صدقہ جاریہ، علم جس سے فائدہ اٹھایا جاتا ہو، صالح اولاد جو مرنے والے کیلئے دعا کرے۔“(مسلم)[بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 785]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الوصية، باب ما يلحق الإنسان من الثواب بعد وفاته، حديث:1631.»
حدیث نمبر: 786
وعن ابن عمر قال: أصاب عمر رضي الله عنه أرضا بخيبر فأتى النبي صلى الله عليه وآله وسلم يستأمره فيها فقال: يا رسول الله إني أصبت أرضا بخيبر لم أصب مالا قط هو أنفس عندي منه فقال: «إن شئت حبست أصلها وتصدقت بها» قال: فتصدق بها عمر: أنه لا يباع أصلها ولا يورث ولا يوهب فتصدق بها في الفقراء وفي القربى وفي الرقاب وفي سبيل الله وابن السبيل والضيف لا جناح على من وليها أن يأكل منها بالمعروف ويطعم صديقا غير متمول مالا.متفق عليه واللفظ لمسلم. وفي رواية للبخاري: تصدق بأصلها لا يباع ولا يوهب ولكن ينفق ثمره.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ(میرے والد) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خیبر کے علاقہ میں زمین ملی تھی۔ (میرے والد) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشورہ طلب کرنے کیلئے حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے خیبر میں کچھ زمین حاصل ہوئی ہے ایسی نفیس و قیمتی کہ اس سے پہلے کبھی بھی ایسی زمین مجھے نہیں ملی۔ میں اسے صدقہ کرنا چاہتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگر چاہو تو اصل کو اپنے پاس روک لو اور اس کی پیداوار صدقہ کر دو۔“ راوی کا بیان ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس زمین کو فقیروں، قرابت داروں، غلاموں کو آزاد کرنے میں اور راہ خدا میں، راہ چلتے مسافروں اور مہمانوں کی مہمان نوازی کیلئے وقف کر دیا اور وصیت بھی کر دی کہ اس کا منتظم و نگہبان معروف طریقہ کے مطابق خود بھی کھا سکتا ہے اور احباب و رفقاء کو بھی کھلا سکتا ہے۔ مگر مال کو ذخیرہ بنا کر نہ رکھے۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ مسلم کے ہیں اور بخاری کی روایت میں ہے کہ اس کے اصل کو صدقہ کر دیا (یعنی وقف کر دیا) جو نہ فروخت کیا جائے گا اور نہ ھبہ کیا جائے گا لیکن اس کی پیداوار، راہ خدا میں خرچ کی جائے گی۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 786]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الشروط، باب الشروط في الوقف، حديث:2737، ومسلم، الوصية، باب الوقف، حديث:1632.»
حدیث نمبر: 787
وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عمر على الصدقة الحديث وفيه: «وأما خالد فقد احتبس أدراعه وأعتاده في سبيل الله» . متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو صدقات کی وصولی پر مقرر فرما کر بھیجا۔ (الحدیث) اور اس میں ہے کہ ”رہا خالد (رضی اللہ عنہ) تو انہوں نے اپنی تمام زرہیں اللہ کے راستے میں وقف کر دی ہیں۔“(بخاری ومسلم)[بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 787]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الزكاة، باب قول الله تعالي:(وفي الرقاب والغارمين وفي سبيل الله)، حديث:1468، ومسلم، الزكاة، باب في تقديم الزكاة ومنعها، حديث:983.»