الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
14. باب القراض
14. مضاربت کا بیان
حدیث نمبر: 765
عن صهيب رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏ثلاث فيهن البركة: البيع إلى أجل والمقارضة وخلط البر بالشعير للبيت لا للبيع» .‏‏‏‏ رواه ابن ماجه بإسناد ضعيف
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین کام بڑے بابرکت ہیں۔ ایک مدت مقررہ تک بیچنا اور مضاربت کرنا اور گندم میں جو ملانا گھر کے لئے، فروخت کرنے کے لئے نہیں۔ اسے ابن ماجہ نے ضعیف سند سے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 765]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، التجارات، باب الشركة والمضاربة، حديث:2289.* عبدالرحيم بن داود "مجهول بالنقل، حديثه غير محفوظ" قاله العقيلي، ونصر مجهول، وصالح مجهول الحال.»

حدیث نمبر: 766
عن حكيم بن حزام رضي الله عنه: أنه كان يشترط على الرجل إذا أعطاه مالا مقارضة أن لا تجعل مالي في كبد رطبة ولا تحمله في بحر ولا تنزل به في بطن مسيل فإن فعلت شيئا من ذلك فقد ضمنت مالي. رواه الدارقطني ورجاله ثقات. وقال مالك في الموطأ عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب عن أبيه عن جده: إنه عمل في مال لعثمان على أن الربح بينهما. وهو موقوف صحيح.
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جب کسی شخص کو مضاربت پر اپنا سرمایہ دیتے تھے تو اس سے یہ شرط کر لیا کرتے تھے کہ میرے مال سے حیوان کی تجارت نہ کرو گے اور سمندر میں لے کر بھی نہیں جاؤ گے اور سیلاب کی جگہوں میں لے کر اسے نہیں جاؤ گے۔ ان میں سے کوئی کام بھی اگر تم نے کیا تو میرے مال کے تم خود ضامن و ذمہ دار ہو گے۔ اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ نے موطا میں علاء بن عبدالرحمٰن بن یعقوب والد اور اس کے دادا کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ اس نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے مال میں تجارت اس شرط پر کی تھی کہ منافع دونوں کے درمیان تقسیم ہو گا۔ یہ حدیث موقوف صحیح ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 766]
تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني:3 /63، والبيهيقي:6 /111، ومالك في الموطأ:2 /688.»