7. دنیا (کے مال) کی فراوانی اور اس میں شوق کرنے کا خوف۔
حدیث نمبر: 2080
سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو بحرین کی طرف وہاں کا جزیہ لینے کو بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کر لی تھی اور ان پر سیدنا علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو حاکم مقرر کیا تھا۔ پھر سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ وہ مال بحرین سے لے کر آئے۔ یہ خبر انصار کو پہنچی تو انہوں نے فجر کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو کر پھرے تو انصار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھ کر تبسم فرمایا اور فرمایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ تم نے سنا کہ ابوعبیدہ کے بحرین سے کچھ مال لے کر آنے کا سن لیا ہے؟ (اور تم اسی خیال سے آج جمع ہوئے کہ مال ملے گا) انہوں نے کہا کہ بیشک یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خوش ہو جاؤ اور اس بات کی امید رکھو جس سے تم خوش ہوتے ہو۔ پس اللہ کی قسم! مجھے تم پر فقیری کا ڈر نہیں، لیکن مجھے اس کا ڈر ہے کہ دنیا تم پر کشادہ ہو جائے گی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر کشادہ ہوئی تھی، پھر ایک دوسرے سے زیادہ شوق کرنے لگو جیسے اگلے لوگوں نے شوق کیا تھا اور وہ (شوق یا وہ دنیا) تمہیں ہلاک کر دے جیسے اس نے ان لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2080]