33. روم کی جنگ اور دجال کے نکلنے سے پہلے قتل و غارت ہونے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 2027
سیدنا یسیر بن جابر سے روایت ہے کہ ایک بار کوفہ میں سرخ آندھی آئی تو ایک شخص آیا جس کا تکیہ کلام ہی یہ تھا کہ اے عبداللہ بن مسعود! قیامت آئی۔ یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بیٹھ گئے اور پہلے وہ تکیہ لگائے ہوئے تھے اور کہا کہ قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ ترکہ نہ بٹے گا اور مال غنیمت سے خوشی نہ ہو گی (کیونکہ جب کوئی وارث ہی نہ رہے گا تو ترکہ کون بانٹے گا اور جب کوئی لڑائی سے زندہ نہ بچے گا تو مال غنیمت کی کیا خوشی ہو گی)۔ پھر اپنے ہاتھ سے شام کے ملک کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ دشمن (نصاریٰ) مسلمانوں سے لڑنے کے لئے جمع ہوں گے اور مسلمان بھی ان سے لڑنے کے لئے جمع ہوں گے۔ میں نے کہا کہ دشمن سے تمہاری مراد نصاریٰ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ اور اس وقت سخت لڑائی شروع ہو گی۔ مسلمان ایک لشکر کو آگے بھیجیں گے جو مرنے کے لئے آگے بڑھے گا اور بغیر غلبہ کے نہ لوٹے گا (یعنی اس قصد سے جائے گا کہ یا لڑ کر مر جائیں گے یا فتح کر کے آئیں گے) پھر دونوں فرقے لڑیں گے، یہاں تک کہ (لڑائی میں) رات حائل ہو جائے گی۔ پس دونوں طرف کی فوجیں لوٹ جائیں گی اور کسی کو غلبہ نہ ہو گا۔ اور لڑائی کے لئے بڑھنے والا لشکر بالکل فنا ہو جائے گا (یعنی اس کے سب لوگ قتل ہو جائیں گے) دوسرے دن پھر مسلمان ایک لشکر آگے بڑھائیں گے جو مرنے کے لئے یا غالب ہونے کے لئے جائے گا اور لڑائی رہے گی، یہاں تک کہ رات حائل ہو جائے گی۔ پھر دونوں طرف کی فوجیں لوٹ جائیں گی اور کسی کو غلبہ نہ ہو گا اور آگے بڑھنے والا لشکر بالکل فنا ہو جائے گا۔ پھر تیسرے دن مسلمان ایک لشکر مرنے یا غالب ہونے کی نیت سے آگے بڑھائیں گے اور شام تک لڑائی رہے گی، پھر دونوں طرف کی فوجیں لوٹ جائیں گی کسی کو غلبہ نہ ہو گا اور وہ لشکر فنا ہو جائے گا۔ جب چوتھا دن ہو گا تو جتنے مسلمان باقی رہ گئے ہوں گے، وہ سب آگے بڑھیں گے اور اس دن اللہ تعالیٰ کافروں کو شکست دے گا اور ایسی لڑائی ہو گی کہ ویسی کوئی نہ دیکھے گا یا ویسی لڑائی کسی نے نہیں دیکھی ہو گی، یہاں تک کہ پرندہ ان کے اوپر یا ان کے بدن پر اڑے گا، پھر آگے نہیں بڑھے گا کہ وہ مردہ ہو کر گر جائیں گا۔ ایک جدی لوگ جو گنتی میں سو ہوں گے ان میں سے ایک شخص بچے گا (یعنی ننانوے فیصد آدمی مارے جائیں گے اور ایک باقی رہ جائے گا) ایسی حالت میں مال غنیمت کی کون سی خوشی حاصل ہو گی اور کون سا ترکہ بانٹا جائے گا؟ پھر مسلمان اسی حالت میں ہوں گے کہ ایک اور بڑی آفت کی خبر سنیں گے۔ ایک پکار ان کو آئے گی کہ ان کے پیچھے ان کے بال بچوں میں (کانا) دجال آ چکا ہے۔ یہ سنتے ہی جو کچھ ان کے ہاتھوں میں ہو گا اس کو چھوڑ کر روانہ ہوں گے اور دس سواروں کو جاسوسی کے طور پر روانہ کریں گے (دجال کی خبر لانے کے لئے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ان سواروں اور ان کے باپوں کے نام تک جانتا ہوں اور ان کے گھوڑوں کے رنگ بھی جانتا ہوں اور وہ اس دن ساری زمین کے بہتر سوار ہوں گے یا اس دن بہتر سواروں میں سے ہوں گے۔ [مختصر صحيح مسلم/حدیث: 2027]